پاکستان میں 75 فیصد سے زائد خواتین کیلشیم کی کمی کا شکار، شعور و آگاہی ضروری
کراچی(قدرت روزنامہ)پاکستان میں 75 فیصد سے زائد خواتین کیلشیم کی کمی کا شکار ہیں، خواتین میں اپنی صحت کا خیال رکھنے کا شعور نہیں، کیلشیم کی کمی سے ہڈیوں کے ٹوٹنے، ہڈیوں کا بھربھراپن جیسی بیماریاں بڑھتی جارہی ہیں۔
آرٹس کونسل آف پاکستان میں مقامی دوا ساز ادارے کے زیر اہتمام تھیٹر پلے ’’چونا لگاکے‘‘ پیش کیا گیا، جس میں خواتین میں کیلشیم کی کمی سے متعلق آگاہی فراہم کی گئی۔ اس موقع پر ڈاکٹرز سمیت طبی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی اور ڈرامے کو خوب سراہا۔ ڈاکٹرز کہتے ہیں 75 فیصد سے زائد پاکستانی خواتین کیلشیم کی کمی کا شکار ہیں۔
ڈرامے کا مقصد یہ بتانا تھا کہ خواتین میں کیلشیم کی کمی اور اس کے نتیجے میں ہڈیوں کے ٹوٹنے، ہڈیوں کا بھربھراپن جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
ڈرامے میں بتایا گیا کہ کس طرح خواتین میں کیلشیم کی کمی کے نتیجے میں گھریلو ناچاقی شروع ہوتی ہیں کیونکہ خواتین گھر اور آفس کے کاموں میں بہتر انداز میں کردار نہیں نبھا پاتیں۔
ماہر امراض نسواں ڈاکٹر شاہین ظفر نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کو صحت کے مسائل درپیش ہیں اور اس میں سرفہرست کیلشیم کی کمی ہے، جس کی وجہ سے خواتین میں ہڈیوں اور جوڑوں کے مسائل ہوتے ہیں لیکن انہیں علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ کیلشیم کی کمی کا شکار ہیں اور اسے سپلیمنٹس کے ذریعے پورا کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بار بار خواتین کے حاملہ ہونے کی وجہ سے بھی کیلشیم کی کمی ہوتی ہے، ہڈیاں کمزور ہونا شروع ہوجاتی ہیں اور اس کے نتیجے میں بڑی عمر میں فریکچرز کی شکایات عام ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ خواتین اپنی صحت کا خیال رکھیں کیونکہ ایک ماں کی صحت سے پورے خاندان کی صحت بنتی ہے اور ایک ماں کے ہڈیاں ، جوڑ اور پٹھے مضبوط ہونگے تو وہ ایک مضبوط خاندان کو جنم دے گی۔
بحریہ یونیورسٹی کی ڈین میجر جنرل ڈاکٹر شہلا بقائی نے کہا کہ خواتین میں اس بات کا شعور ہی نہیں ہوتا کہ وہ اپنی صحت کا خیال رکھیں، انہیں علم نہیں ہوتا اور ہڈی ٹوٹنے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ یہ کیلشیم کی کمی کی وجہ سے ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 75 فیصد پاکستانی خواتین کیلشیم کی کمی کا شکار ہیں اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ خواتین کہتی ہیں سافٹ ڈرنکس کے بغیر ان کا کھانا ہضم نہیں ہوتا، ہم انہیں کہتے ہیں کھانا کھاتے وقت پانی پئیں لسی پئیں لسی پینے سے کیلشیم ملتا ہے۔
ڈاکٹر شہلا بقائی نے مزید کہا کہ بچیوں کو کیلشیم ڈائٹ کے ساتھ ساتھ سپلیمنٹس لینے چاہئیں اگر نہیں لیں گی تو بڑی عمر میں ہڈیاں ٹوٹنے کی شکایات ہوتی ہیں۔
ڈرامے کے آرگنائزر محسن شیراز علی نے کہا کہ ہمارا خواب صحتمند معاشرہ ہے، نہ صرف جسمانی طور پر بلکہ ذہنی طور پر بی، ’’چونا لگا کے ‘‘ ڈرامہ پیش کرنے کا مقصد خواتین میں آگہی پیدا کرنا اور انہیں ان کی صحت سے متعلق شعور دینا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ خواتین خواتین کی مضبوطی میں کیلشیم کا اہم کردار ہے، خواتین میں کیلشیم کی کمی کے نتیجے میں آسٹیوپروسیس جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
ضیاء الدین اسپتال کی پروفیسر ڈاکر سنبل سہیل نے کہا کہ اس طرح کے ڈرامے معاشرے میں آگہی پھیلانے کیلئے بہت ضروری ہیں تاکہ بچیوں کو چھوٹی عمر سے ہی پتہ چلے کہ کیلشیم کی کمی کو کیسے دور کیا جاسکتا ہے، کیلشیم کی کمی سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ دودھ پیئیں، کاٹیج چیز کھائیں اور فارمیوو کے سپلیمنٹس لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہڈیوں کی صحت اور اعضاء کی مناسب کارکردگی کیلئے کیلشیم کا مناسب مقدار میں ہونا نہایت ضروی ہے، کیلشیم دودھ، دہی، پنیر، تل، ہڈیوں کا گودا، سبز پتوں والی سبزیاں، بادام، پھلیاں، خصوصاً سویا، شیل فش وغیرہ میں کثیر مقدار میں پایا جاتا ہے، ان غذاؤں کے متواتر استعمال سے کیلشیم کی کمی کو دور کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پٹھوں اور ٹانگوں میں درد، بار بار فریکچر ہونا، دانتوں کی خرابی، جسم میں سوئیاں چبھتی محسوس ہونا اور تھکاوٹ کیلشیم کی کمی کی علامات ہیں۔