معروف یوٹیوبر کی افغانستان میں موت کی خبروں نے ہنگامہ مچا دیا، حقیقت کیا ہے؟
اآسٹریلیا(قدرت روزنامہ)حالیہ دنوں میں مشہور آسٹریلوی یوٹیوبر لیوک ڈیمانٹ کی افغانستان میں ”موت“ کی خبریں آن لائن تیزی سے پھیلیں، جنہوں نے لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا۔ ان افواہوں میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ جلال آباد میں مردہ قرار دیے گئے ہیں اور تین ہفتے سے لاپتہ ہیں۔ تاہم، لیوک نے ان تمام خبروں کو مذاق کا نشانہ بناتے ہوئے انکشاف کیا کہ وہ بالکل خیریت سے ہیں اور اپنی زندگی کا لطف اٹھا رہے ہیں۔
افواہوں کا جواب دیتے ہوئے، لیوک نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایک فرضی ”تعزیت“ پوسٹ کی، جس میں کہا گیا کہ وہ پراٹھا کھاتے ہوئے انتقال کر گئے۔
انہوں نے مزاحیہ انداز میں لکھا، ’گہرے اور غم زدہ دل سے بتایا جارہا ہے کہ ہمارے مہم جو لیوک نے اپنا آخری پنیر پراٹھا کھایا۔ گنیز ورلڈ ریکارڈ کی کوشش کے دوران وہ 15ویں پراٹھے پر جادوئی طور پر خود پراٹھے میں تبدیل ہو گئے۔‘
تاہم لیوک نے اپنے نہایت اہم پیغام میں انسٹاگرام پر واضح کیا کہ وہ بالکل خیریت سے ہیں اور میڈیا کی جھوٹی خبروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’میں برسوں سے کہہ رہا ہوں کہ میڈیا جھوٹی خبریں بناتا ہے، اور یہ واقعہ اس کا ثبوت ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک حیران کن تجربہ تھا، لیکن وہ ان تمام لوگوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے محبت اور فکر کا اظہار کیا۔
لیوک نے اپنے فالوورز کو یاد دہانی کروائی کہ ہمیشہ آن لائن خبروں پر یقین نہ کریں اور کہا، ’چند ہفتوں یا مہینوں کے لیے آف لائن ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی مر گیا ہے۔ ہم زندہ ہیں اور زندگی انجوائے کر رہے ہیں!‘
لیوک ڈیمانٹ کی موت کی افواہیں جھوٹی تھیں، اور وہ اپنی اگلی ویڈیو کے ساتھ جلد واپس آ رہے ہیں۔ ان کا یہ واقعہ نہ صرف جھوٹی خبروں کے خطرات کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ ان کے مداحوں کے ساتھ ان کے خوشگوار تعلقات کو بھی اجاگر کرتا ہے۔