خبر دار!!! سرد راتوں میں موزے پہن کر سونے سے پہلے یہ ضرور جان لیں

واشنگٹن (قدرت روزنامہ)سردیوں کا موسم نہ صرف ٹھنڈی ہوا اور خوبصورت نظارے لاتا ہے بلکہ جسم کو گرم رکھنے کے لیے اضافی اقدامات کا تقاضا بھی کرتا ہے۔ اس دوران اکثر لوگ موزے پہن کر سونے کو ترجیح دیتے ہیں تاکہ پیروں کو گرم رکھا جا سکے۔ لیکن یہ سوال اکثر ذہن میں آتا ہے کہ یہ عادت صحت کے لیے فائدے مند ہے یا نقصان دہ؟ آئیے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

پہلے کچھ فائدوں کا ذکر ہوجائے، تو جناب سردیوں میں موزے پہن کر سونا پیروں کو ٹھنڈ سے بچاتا ہے، جس سے جسم کا مجموعی درجہ حرارت بہتر رہتا ہے۔ گرم پاؤں نیند کو گہرا اور سکون بخش بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

موزے پہننے سے خون کی روانی میں بہتری رہتی ہے یعنی دورانِ خون بہتر ہوتا ہے، جو خاص طور پر Raynaud’s Disease کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہے۔

اس کے علاوہ سردیوں میں پیروں کی جلد خشک ہو سکتی ہے، لیکن موزے پہننے سے نمی برقرار رہتی ہے اور جلد کے پھٹنے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق موزے پہن کر سونا جسم کے درجہ حرارت کو متوازن رکھتا ہے، جو جلد نیند آنے کا باعث بنتا ہے۔

تاہم موزے پہن کر سونے سے کچھ ضرر رساں باتیں بھی سامنے آتی ہیں، مثلاً اگر موزے بہت زیادہ تنگ ہوں یا مصنوعی مواد کے ہوں تو یہ خون کی روانی میں رکاوٹ پیدا کر سکتے ہیں اور نیند متاثر ہو سکتی ہے۔

اس کے علاوہ مسلسل موزے پہننے سے پاؤں میں پسینہ آ سکتا ہے، جو فنگل انفیکشن یا بدبو کا سبب بن سکتا ہے۔ خاص طور پر اگر موزے صاف نہ ہوں یا اس کا مٹیریل ایسا ہو کہ ہوا کا گزر اس میں سے نہ ہو۔

کچھ لوگ موزے پہن کر سونے کو غیر آرام دہ محسوس کرتے ہیں، جس سے نیند کے معیار پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

تو کیا موزے پہن کر سونا درست ہے؟

موزے پہن کر سونا سردیوں میں ایک اچھی عادت ہو سکتی ہے، بشرطیکہ موزے آرام دہ، نرم اور قدرتی مواد سے بنے ہوں۔ مثلاً، کاٹن یا وُول (اون) کے موزے بہتر انتخاب ہیں، کیونکہ یہ پیروں کو گرم رکھتے ہیں اور اس میں سے ہوا کے گزر کی وجہ سے جلد تک ہوا کا گزر ممکن ہوتا ہے۔

سردیوں کے موسم میں موزے پہن کر سونا عمومی طور پر فائدے مند ہے، خاص طور پر جب صحیح قسم کے موزے استعمال کیے جائیں۔ تاہم، اگر کسی کو جلد کے مسائل یا دورانِ خون کی خرابی کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔ آرام دہ نیند کے لیے اپنے جسم کی ضروریات کو سمجھنا اور ان کے مطابق عمل کرنا سب سے اہم ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *