40 روز سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے جگجیت سنگھ دلیوال کون ہیں؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بھارت میں ایک 70 سالہ کسان رہنما 40 دنوں سے زائد عرصے سے بھوک ہڑتال پر ہیں تاکہ وفاقی حکومت کو احتجاج کرنے والے کسانوں کے مطالبات تسلیم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جگجیت سنگھ دلیوال کی طبیعت بگڑ گئی ہے اور وہ بولنے سے قاصر ہیں لیکن انہوں نے اور ان کے حامیوں نے اب تک طبی امداد دینے سے انکار کیا ہے۔
پچھلے مہینے، ہندوستان کی سپریم کورٹ نے پنجاب ریاست کی حکومت کو جگجیت سنگھ دلیوال کو اسپتال منتقل کرنے کا حکم دیا تھا، جس پر تاحکم ثانی عملدرآمد نہیں کیا جاسکا ہے۔
جگجیت سنگھ دلیوال کی بھوک ہڑتال اس احتجاج کا حصہ ہے جو گزشتہ سال فروری میں شروع ہوا تھا جب ہزاروں کسان پنجاب اور ہریانہ ریاستوں کے درمیان سرحد پر جمع ہوئے تھے۔
ان کے مطالبات میں بعض فصلوں کی یقینی قیمت، قرض کی معافی اور ان کسانوں کے خاندانوں کے لیے معاوضہ شامل ہے جو پہلے احتجاج کے دوران ہلاک ہوگئے تھے۔
اس کے بعد مظاہرین نے دارالحکومت دہلی کی طرف مارچ کرنے کی کچھ کوششیں کی ہیں لیکن سیکیورٹی فورسز نے انہیں سرحد پر روک دیا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بھارتی کسانوں نے اپنے مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا ہو۔
2020 میں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے ذریعہ متعارف کرائے گئے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دہلی کی سرحدوں پر مہینوں تک احتجاج کیاتھا۔
حکومت نے دعویٰ کیا کہ قوانین زرعی پیداوار کی فروخت میں اصلاح کریں گے اور کمیونٹی کو فائدہ پہنچے گا، لیکن کسانوں کا موقف تھا کہ انہیں استحصالی ہتھکنڈوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
متنازع قانون کو بالآخر منسوخ کر دیا گیا لیکن احتجاج کرنے والے کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے 2020 میں کیے گئے ان کے باقی مطالبات پورے نہیں کیے ہیں۔
جگجیت سنگھ دلیوال کون ہے؟
دلیوال کا تعلق پنجاب سے ہے، جو روزگار کے لیے بڑے پیمانے پر زراعت پر انحصار کرتا ہے لیکن زرعی آمدنی میں مسلسل کمی کی وجہ سے قرض، خودکشیاں اور نقل مکانی ہو رہی ہے۔
وہ کسانوں کے ایک ایسے گروپ کے رہنما ہیں جو 2020 میں ہونے والے مظاہروں میں تعاون کرنے والی درجنوں یونینوں کے اتحاد، سمیکتا کسان مورچہ کے ساتھ ایک طرح کا اتحاد کر رہے ہیں۔
اس سے قبل انہوں نے پنجاب میں زمین کے حصول کے خلاف مظاہروں کی قیادت کی اور خودکشی سے مرنے والے کسانوں کے لیے معاوضہ کا مطالبہ کیا، 2018 میں، انہوں نے 2004 کے حکومتی پینل کی سفارشات پر عمل درآمد کا مطالبہ کرنے کے لیے دہلی کی طرف ٹریکٹروں کے ایک قافلے کی قیادت کی تھی۔
نومبر میں اپنی موجودہ بھوک ہڑتال شروع کرنے سے قبل جگجیت سنگھ دلیوال کو ریاستی پولیس چیک اپ کے لیے اسپتال لے گئی تھی، لیکن وہ کچھ ہی دنوں بعد دوبارہ احتجاجی مقام پر واپس آ گئے اور دعویٰ کیا کہ اسے اسپتال میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔
مودی کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ کسانوں کی موت کو روکنے کے لیے اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *