کیا بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 20 روپے تک کمی ہوسکتی ہے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے حکومت سے سفارش کی گئی ہے کہ فی یونٹ بجلی کی قیمت کم کی جائے۔ نیپرا کے سفارشات پر مبنی دستاویز کے مطابق بیلنس آف ٹیرف سے بجلی قیمتوں کو کم کیا جا سکتا ہے۔ فی یونٹ کپیسٹی ادائیگی اور سرچارجز پر نظر ثانی سے نرخ کم ہو سکتے ہیں۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ بجلی کے ٹیرف میں 15 روپے 28 پیسے فی یونٹ ٹیکس اور سرچارج عائد ہیں، بجلی تقسیم کار کمپنیاں صارفین سے 3 روپے 10 پیسے ڈسٹری بیوشن مارجن لیتی ہیں۔اس کے علاوہ ایک پیسہ فی یونٹ مرمت، آمدن کے حصول اور آئندہ سال کی ایڈجسٹمنٹ کے نام سے وصول کیا جاتا ہے، ایک روپے 37 پیسے فی یونٹ ٹرانسمیشن چارجز کے لیے جاتے ہیں، بجلی کی خالص اوسط پیداواری قیمت 7 روپے 62 پیسے فی یونٹ ہے۔
حکومت کو جمع کروائی گئی دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 7 روپے 52 پیسے کے سرچارجز اور 67 پیسے ایڈجسٹمنٹ ختم ہونے سے بجلی 25 روپے 20 پیسے فی یونٹ بنتی ہے، اگر اسے ختم کردیا جائے تو 45 روپے 6 پیسے والا بجلی کا یونٹ 20 روپے 4 پیسے پر آ جائےگا۔
کیا واقعی بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 20 روپے کی کمی ممکن ہے؟
معاشی ماہر شہباز رانا نے بتایا کہ حکومت نے اس سے قبل جو بجلی کی قیمت میں کمی کی تھی وہ صرف 3 ماہ کے لیے کی گئی تھی۔ جیسا کہ سردیوں کے موسم میں بجلی کی ڈیمانڈ میں کمی آتی ہے۔ اسی کمی کو بڑھانے کے لیے بجلی کی قیمت میں کمی کی گئی تھی۔ لیکن وہ کمی بھی تمام بلات پر لاگو نہیں ہوتی تھی۔ وہ کمی صرف اس حد تک لاگو ہوتی تھی کہ مثلاً اگر آپ پچھلے سال بجلی کے 100 یونٹ استعمال کررہے تھے، اور اب آپ 110 یونٹ استعمال کرتے ہیں تو حکومت نے اضافی 10 یونٹس کی قیمت کو کم کیا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت کے پاس فی الحال کوئی ایسا فارمولا نہیں ہے، جس کے تحت وہ بجلی کی قیمت میں 20 روپے تک کی کمی کرے۔
’حکومت جو زیادہ یونٹس استعمال کرنے والے کنزیومر سے 17 روپے فی یونٹ سبسڈی لے کر 300 سے کم یونٹ استعمال کرنے والے کنزیومرز کو دے رہی ہے، اگر یہ ختم کردے تو بجلی کے بلوں میں 17 سے 20 روپے تک فی یونٹ کمی ہوسکتی ہے، ورنہ اس کے علاوہ حکومت کے پاس ایسا کوئی بھی فارمولا نہیں ہے‘۔
’بجلی کے بلوں میں واقعی کمی ممکن ہے‘
معاشی ماہر راجہ کامران نےگفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بجلی کے بلوں میں واقعی کمی ممکن ہے، ایک فارمولا پنجاب نے دیا تھا، اور اب ایک فارمولا وفاقی حکومت نے 3 ماہ کے لیے دیا ہے۔ جس میں عوام کو مقررہ یونٹس کے بعد اضافی یونٹس کے استعمال پر فی یونٹ بجلی کی قیمت کو کم کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت یہ سمجھ رہی ہے کہ اس طرح کا ریلیف دینے سے ان کے کپیسٹی چارجز کم ہو جائیں گے، کیونکہ پاکستان میں اس وقت بجلی کے کارخانے تو موجود ہیں، لیکن بجلی کی کھپت اتنی نہیں ہے۔ جو کارخانے موجود ہیں اس پر حکومت کو ایک فکسڈ کاسٹ لازمی دینی ہوتی ہے۔ کیونکہ یہ ’ٹیک اینڈ پے‘ کے لحاظ سے ہیں۔ حکومت بجلی لیتی ہے تو بھی انہیں ادائیگی کرنا پڑےگی۔ اگر نہیں لیتی تو بھی فکسڈ چارجز کی ادائیگی کرنی ہی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہاکہ کپیسٹی چارجز بہت زیادہ ہوگئے ہیں، حتیٰ کہ بجلی کی پیداواری قیمت سے بھی زیادہ ہوچکے ہیں۔
’مثلاً بجلی کا ایک یونٹ اگر 10 روپے میں پیدا ہورہا ہے تو کپیسٹی چارجز 24 روپے ہیں، یعنی دُگنے سے بھی زیادہ، اس کو کم کرنے کے لیے حکومت کو چاہیے وہ زیادہ دے زیادہ اپنے کارخانے چلائے‘۔
’گزشتہ چند برسوں سے بجلی کا استعمال کم ہورہا ہے‘
انہوں نے کہاکہ حکومت نے اب یہ جو 3 مہینے کا ریلیف دیا ہے اس ڈیٹا کی بنیاد پر یہ فیصلہ کرےگی کہ وہ کس قسم کی رعایت دے کہ لوگ زیادہ بجلی استعمال کریں، کیونکہ جتنی زیادہ بجلی ہوگی اتنے زیادہ کپیسٹی چارجز کم ہوں گے۔ جتنے کپیسٹی چارجز کم ہوں گے اتنی ہی فی یونٹ بجلی کی لاگت کم ہوگی، جو اس وقت بہت زیادہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے کہ کپیسٹی چارجز اور ٹیکسیشن میں کمی کی جائے گی تاکہ لوگوں کو سستی قیمت پر بجلی ملے۔
انہوں نے مزید کہاکہ گزشتہ چند برسوں سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ بجلی کا استعمال کم ہورہا ہے، کیونکہ قیمت بہت زیادہ بڑھ رہی ہے، اور لوگوں کی قوت خرید کم ہو رہی ہے۔ لوگ توانائی کی غربت کا شکار ہورہے ہیں۔
راجہ کامران نے کہاکہ لوگوں کو حکومت کراس سبسڈی دے کر یہ کہہ رہی ہے کہ آپ زیادہ بجلی استعمال کریں تاکہ ان کہ بجلی کی انسٹالڈ کپیسٹی ہے وہ استعمال ہو، اور ان کے فکسڈ چارجز کم ہوں، جس سے فی یونٹ بجلی کی قیمت کم کرنے کا موقع ملے گا۔
بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 20 روپے تک کمی ممکن ہے، شہریار عزیز
ماہر معاشیات شہریار عزیز کا کہنا تھا کہ بجلی کے فی یونٹ میں 20 روپے تک کمی ممکن ہے کیونکہ پاکستان نے آئی پی پیز کے ساتھ ’ٹیک اور پے‘ معاہدے کیے ہوئے ہیں، یعنی حکومت کو انہیں ادائیگی کرنی ہوتی ہے چاہے حکومت توانائی استعمال کرے یا پھر نہیں۔ جیسا کہ سردیوں میں بجلی کی طلب کم ہو جاتی ہے، اس لیے کپیسٹی چارجز کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے وزیراعظم نے بجلی کے اضافی یونٹس کے استعمال پر فی یونٹ کی قیمت پر کمی کا اعلان کیا ہے تاکہ بجلی کی زیادہ مانگ کو فروغ دیا جا سکے۔
انہوں نے کہاکہ سردیوں میں بجلی کی پیداوار نصب شدہ صلاحیت سے کہیں کم ہوتی ہے، اور حکومت کو مکمل نصب شدہ صلاحیت کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے، تو اس کا یہ فائدہ ہوتا ہے کہ جو بھی اضافی یونٹ بجلی کے استعمال کے بدلے حکومت کو ملتا ہے، اس کی وجہ سے حکومت کو کم از کم اپنی جیب سے ادا نہیں کرنا پڑتا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *