پسنی فش ہاربر ملازمین کا تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیخلاف احتجاج


گوادر(قدرت روزنامہ)پسنی فش ہاربر کے ملازمین اپنے 7 مہینے کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف ہاربر کے مین آفس کے سامنے احتجاج کررہے ہیں تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز واپڈا ہائیڈرو یونین کے ضلعی چئیرمین ایل ایس پسنی عابد بلوچ واپڈا پسنی کے یونین عہدیداران اختر حسین غلام رسول اور واپڈا پاور ہاوس کے داد کریم نے پسنی فشریز ہاربر اتھارٹی کے ملازمین کی احتجاجی دھرنا کیمپ کا دورہ کیا اور ملازمین کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اتھارٹی ملازمین کو سات ماہ سے تنخواوں کی عدم ادائیگی کو سراسر ظلم و زیادتی قرار دیتے ہوئے ارباب اختیار کے اس ظالمانہ رویہ اور عمل کی پرزور مذمت کی ہے اور صوبائی حکومت سے ملازمین کی تنخوائیں فوری طور پر ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔واپڈا ہائیڈرویونین کے عہدیداروں نیبتایا کہ بلوچستان میں درجن بھر اتھارٹیز میں سے صرف دو اتھارٹیز جن کا تعلق ساحل مکران سے ہے انکے ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک برتنا اور تنخواوں سے کٹوتی کرنا ملازمین کا معاشی قتل ہے اور صوبائی حکومت اور ارباب اختیار کے لئے لمحہ فکریہ بھی ہے ہوشربا مہنگائی کے دور میں ملازمین کو نان شبینہ سے محروم رکھنا غیرانسانی عمل ہے۔وفد نے پی ایف ایچ اے اسٹاف کو اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا پی ایف ایچ اے اسٹاف کی جانب سے مشتاق احمد قاضی، شاہدسبزل اور رستم علی نے واپڈا ہائیڈرویونین کے وفد کا ملازمین کے ساتھ یکجہتی اور احتجاجی کیمپ کے دورے کے لئے شکریہ ادا کیادریں اثنا پسنی کے مشہور سماجی سیاسی شخصیت ابراھیم نور محمد اور شوکت جدگال نے بھی پسنی فشریز ھاربر اتھارٹی کے ملازمین کے احتجاجی دھرنا کیمپ کا دورہ کیا اور اتھارٹی ملازمین کو انکے بنیادی حق تنخواہ سے محروم رکھنے کی پرزور مذمت کی اور کہا کہ صوبائی حکومت کی فش ہاربر پسنی کی بحالی میں ناکامی کا نزلہ غریب ملازمین پر گرانے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ سات ماہ سے تنخواوں کی بندش سے ملازمین نان شبینہ سے محروم ہوگئے ہیں اور ملازمین میں بے چینی پھیل رہی ہے اور ملازمین کے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہو چکا ہے انھوں نے کہا کہ ارباب اختیار دانشمندی کا ثبوت دیکر ملازمین کے تنخواوں کی ادائیگی کے اس دیرینہ مسئلے کو فوری طور پر حل کریں تاکہ ناخوشگوار حالات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے اپنی جانب سے پی ایف ایچ اے اسٹاف کو بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *