نسلہ ٹاور مسمار کرنے کا معاملہ! سپریم کورٹ کے احکامات کے بعدبااثر شخصیت متحرک، ادارے بھی پریشان ہوگئے
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ 1980 میں شاہراہ فیصل کے دونوں جانب 20 فٹ کا رقبہ پلاٹس میں شامل کردیا گیا جبکہ شاہراہ قائدین فلائی اوور کی تعمیر کے دوران مزید 77 فٹ رقبہ مذکورہ پلاٹ میں شامل کردیا گیا، اس مزید اضافے کے بعد نسلہ ٹاور کا پلاٹ بڑھ کر 1121 مربع گز ہوگیا،رپورٹ میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ بلدیہ عظمی کراچی کے ڈائریکٹر لینڈ نے 2013ء میں بلڈنگ پلان کے لیے این او سی جاری کیا تھا جبکہ 30 جولائی 2013 کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے 15 منزلہ نسلہ ٹاور کے بلڈنگ بنانے کی منظوری دی تھی . سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد نسلہ ٹاور کو جمعہ سے گرائے جان کا عمل شروع کئے جانے کا امکان ہے، اس وقت نسلہ ٹاور میں 150 فلیٹس ہیں،50 فلیٹس آباد جبکہ 100 غیر آباد ہیں . دوسری جانب نسلہ ٹاور کی مسماری کے لیے عمارت کو کاروائی سے بچانے کے لیے یونس میمن سسٹم متحرک ہوگیا، یونس میمن سسٹم کی جانب سے زور دیا جارہا ہے کہ کا نسلہ ٹاور پر نمائشی کاروائی کی جائے . . .