نواز شریف نے پھر سیاسی سرگرمیاں شروع کردیں، اب ان کا ہدف کیا ہے؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو ملک میں واپس آئے تقریباً ڈیرھ سال ہوگیا ہے۔ عام انتخابات سے قبل انہوں نے پارٹی ٹکٹ تقسیم کرنے سے پہلے امیدواروں کے انٹرویوز کیے، ملک کے مختلف حصوں میں جاکر جلسے بھی کیے۔
آٹھ فروری کے الیکشن سے قبل بعض سینئیر رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں تاہم بعض رہنماؤں کو نظر انداز کیا۔ حال ہی میں وی نیوز کو انٹرویو میں مسلم لیگ ن کے سینئیر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے بتایا تھا کہ جب سے میاں نواز شریف وطن واپس آئے ہیں، ان کی ان سے ملاقات نہیں ہوئی۔ انہوں نے ملاقات کی کوشش بھی کی مگر نواز شریف نے ملاقات کے لیے کوئی جواب نہیں دیا۔ اس طرح بعض دیگر رہنما بھی گاہے بگاہے آف دی ریکارڈ بات کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کہ نواز شریف ون ٹو ون ملاقات کا وقت نہیں دیتے۔
خرم دستگیر کا انٹرویو نشر ہونے کے بعد بالآخر چند روز قبل نواز شریف نے خرم دستگیر سے ملاقات کر لی اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔
خرم دستگیر کے وی نیوز پر انٹرویو کے بعد نواز شریف نے دیگر مسلم لیگی رہنماؤں سے بھی سیاسی ملاقاتیں شروع کر دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق خرم دستگیر سے ملاقات کے بعد نواز شریف نے خواجہ سعد رفیق سے بھی ملاقات کی ہے۔ واضح رہے کہ یہ دونوں رہنما آٹھ فروری کے عام انتخابات میں اپنے اپنے حلقوں سے ہار گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف نے جس طرح پہلے پارٹی ورکرز اور پارٹی رہنماؤں کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ رکھتے تھے، ویسے ہی اب اسے بحال کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے لسٹ تیار کی جارہی ہے تاکہ ہر ہفتے سیاسی ورکر اور رہنماؤں سے ٹیلی فونک رابطے اور ملاقاتیں بحال کی جائیں۔
عوامی رابطہ مہم
ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف پارٹی کے مختلف سیاسی ورکرز اور سیاسی رہنماؤں کے گھر تعزیت کے لیے بھی گئے۔ اس طرح وہ اب دوبارہ عوامی ربطہ مہم کا بھی آغاز کرنے جارہے ہیں۔ نواز شریف شیڈول کے مطابق لاہور سمیت ایسے اضلاع کو اپنا ہدف بنائیں گے جہاں پر ن لیگ 8 فروری کو الیکشن ہار گئی تھی۔ وہ ان اضلاع میں جاکر پارٹی کے عہدیداروں اور ورکرز سے ملاقاتیں کریں گے اور اپنا اگلا سیاسی لائحہ عمل ان کے سامنے رکھیں گے۔