’ہر بار دوائیاں باہر سے لانا پڑتی ہیں‘، سول اسپتال کوئٹہ میں عوام ادویات سے محروم کیوں؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)21ویں صدی میں دنیا جہاں ترقی کی نئی منازل طے کر رہی ہے وہیں پاکستان کے شمال مغربی صوبہ بلوچستان آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے، صوبے کی عوام امن و امان، تعلیم، مواصلات، بجلی، گیس، پانی اور صحت سمیت کئی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
بات کی جائے اگر صحت کے شعبے کی تو یہ شعبہ بھی دیگر شعبوں کی طرح ہر گزرتے سال کے ساتھ تیزی سے تنزلی کا شکار ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی حالیہ رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے سب سے بڑے سرکاری سنڈیمن سول اسپتال میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2017 سے 2022 کے دوران ادویات کی خریداری میں ایک ارب 85 کروڑ روپے کی بے قاعدگیاں ہوئیں جبکہ 5 برسوں میں اسپتال کے مین اسٹور سے 2 کروڑ 28 لاکھ کی ادویات غائب ہوئیں۔
مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امراض قلب میں بند شریانوں کو کھولنے کے لیے درکار اسٹنٹ کی تین کروڑ 17 لاکھ کی مشکوک خریداری کا انکشاف ہوا ہے، لوکل پرچیز میں 4 کروڑ روپے اور آکسیجن پلانٹ کے ٹینڈرز میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد کی بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئی ہیں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق سول اسپتال کوئٹہ کو آکسیجن سلنڈر کی غیر ضروری کھپت سے 6 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، جبکہ وردی، فرنیچر اور مشینری کی خریداری میں 6 کروڑ 18 لاکھ کی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان اسمبلی نے 2017سے 2022کے دوران 5 سال کی اسپیشل آڈٹ رپورٹ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سپرد کی ہے۔
کوئٹہ کے شہری محمد شعیب نے بتایا کہ وہ سینے میں درد کی شکایت لے کر سول اسپتال پہنچے جہاں پرچی لینے کے کافی دیر کے بعد ڈاکٹر نے ان کا معائنہ کیا۔
’اس دوران ڈاکٹر نے بنیادی انجکشن اور ادویات پرچی پر لکھ کر یہ کہا کہ یہ ادویات اسپتال میں میسر نہیں، باہر سے لے آئیں۔ ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق میں ادویات باہر سے لے آیا، بعد میں بھی جتنی ادویات لکھی گئیں سب مجھے باہر سے لینی پڑیں۔‘
محمد شعیب نے بتایا کہ وہ اکثر اپنے خاندان کے افراد کو سول اسپتال علاج کی غرض سے لاتے رہے ہیں اور ہر بار انجیکشن سمیت ادویات باہر سے ہی لانا پڑتی ہیں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ اسپتال انتظامیہ نے ادویات فراہم کی ہوں۔
اس نوعیت کی شکایات محمد شعیب سمیت اور بھی کئی مریضوں کی بھی ہیں، تاہم ان سوالات کا جواب نہ تو حکومت بلوچستان کے پاس ہیں اور نہ ہی صوبائی محکمہ صحت کے پاس۔