نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پروازوں کا آغاز، ایئرپورٹ پر کون سی سہولیات دستیاب ہیں؟

گوادر(قدرت روزنامہ)بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے نئے بین الاقوامی ہوائی اڈے نے باقاعدہ کام شروع کر دیا ہے۔ نئے تعمیر شدہ ائیرپورٹ سے آج پہلی پرواز گوادر سے مسقط کے لیے روانہ ہورہی ہے۔ پی آئی اے حکام کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی پرواز پی کے 197 گوادر کے نئے انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے عمان کے شہر مسقط کے لیے روانہ ہوگی۔

نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر اور اسے فعال بنانا حکومت پاکستان کے چند بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے۔ اس ہوائی اڈے کی تعمیر کا کام 2019 میں شروع کیا گیا تھا تاہم گزشتہ برس نیو گوادر ایئر پورٹ کا ورچوئل افتتاح چین کے وزیر اعظم لی چیانگ اور وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے کیا۔ پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کے حکام کے مطابق نیو گوادر انٹر نیشنل ایئرپورٹ تمام جدید سہولیات سے مزین ہے جس کی تعمیر پر 55 ارب روپے کی لاگت آئی ہے۔

پاکستان ایئر پورٹ اتھارٹی کے مطابق نیو گوادر انٹرنیشنل ائیر پورٹ پاکستان کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہے جس کا رقبہ 4,300 ایکڑ پر محیط ہے جبکہ ہوائی اڈے کے رن وے کی لمبائی 12000 فٹ سے زائد ہے۔ اس رن وے پر 4 سو سے پانچ سو مسافروں کی گنجائش رکھنے والے ایئر بس 380 جہاز کی لینڈنگ ہوسکتی ہے۔ ایئرپورٹ کی ٹرمینل بلڈنگ کا رقبہ 14,000 مربع میٹر ہے۔

پاکستان ایئر پورٹ اتھارٹی کے مطابق نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں کارگو کمپلیکس کی ابتدائی گنجائش 30,000 ٹن، کولڈ اسٹوریج اور گودام کی سہولیات کے ساتھ موجود ہے جبکہ ایئر ٹریفک کنٹرول ٹاور کا رقبہ 1,200 مربع میٹر اور اونچائی 42 میٹر ہے۔

پاکستان ایئر پورٹ اتھارٹی کے مطابق یہ اڈہ اپنے اسٹریٹجک محل وقوع اور بڑھتی ہوئی اقتصادی اہمیت کو بروئے کار لاتے ہوئے اہم عالمی اور علاقائی مقامات کے ساتھ متحرک روابط قائم کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ ہوائی اڈہ اندرون ملک پروازوں اور بین الاقوامی آپریشنز دونوں کے لیے موزوں ہے جو ایئرلائنز کے لیے نئے مواقع تلاش کرنے کا ایک مثالی مرکز ہے۔ یہ ایئرپورٹ اسلام آباد جیسے اہم اندرونِ ملک مراکز اور مسقط اور چین میں شنگانگ جیسے علاقائی مقامات کے ساتھ براہِ راست رابطے کا ذریعہ بنے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ اس ہوائی اڈے کے آپریشنل ہونے سے بڑی عالمی منڈیوں، جیسے متحدہ عرب امارات، یورپ، مشرقِ بعید، وسطی ایشیا، اور افریقہ کے لیے پروازوں کے امکانات بھی روشن ہو جائیں گے۔ یہ نہ صرف مسافروں کی نقل مکانی بلکہ کاروباری مواقع بھی پیدا کرے گا۔ اس ایئرپورٹ کے ذریعے سمندری خوراک، معدنیات، اور دیگر سامان کی برآمدات کو چین، عمان، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، یورپ، اور دیگر مقامات تک بھی پہنچایا جاسکے گا جو قیمتی زرمبادلہ کمانے کا باعث بنے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *