لاس اینجلس میں تاریخ کی خوفناک آتشزدگی کی تباہ کاریاں جاری، کتنا جانی و مالی نقصان ہوا؟
لاس اینجلس (قدرت روزنامہ)امریکی ریاست کیلیفورنیا کے مرکزی شہر ’لاس اینجلس‘ میں تاریخ کی خوفناک آگ سے درجنوں افراد ہلاک جبکہ 10 ہزار املاک تباہ ہو گئیں ہیں، 1 لاکھ 80 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ 3 دن سے لگی آگ پر تاحال قابو نہیں پایا جا سکا، حکام نے 70 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے مزید تیز ہواؤں کے چلنے کی پیش گوئی کی ہے۔
جمعہ کو لاس اینجلس کی مقامی انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ باوجود کوشش کے لاس اینجلس کے 2 زونز میں آگ ابھی تک پھیلی ہوئی ہے اور اس پر قابو پانے کی ہر ممکن کوششیں کی جا رہی ہیں تاہم اس آگ سے معاشی نقصانات 50 بلین ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں اس آگ کو امریکی تاریخ کی سب سے خطرناک قدرتی آفت قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکی اخبار ’لاس اینجلس‘ کی رپورٹ کے مطابق مقامی انتظامیہ نے کہا ہے کہ اب تک آگ سے 10 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے تاہم بہت سے افراد کی لاشیں جل چکی ہیں جن کی شناخت کے لیے وقت درکار ہو گا، آگ سے اب تک 10 ہزار سے زیادہ سرکاری و نجی املاک اور گھرانے مکمل تباہ ہو چکے ہیں۔
حکام کے مطابق فائر فائٹرز نے جنگل کی آگ پر قابو پانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، لاس اینجلس کاؤنٹی کا بیشتر حصہ جمعے کی رات تک آگ کی وارننگ کی زد میں رہا ہے۔
جمعہ کو آگ گلیساز کے 19,978 ایکڑ رقبے پر پھیل گئی جہاں پیسیفک کوسٹ ہائی وے کے ساتھ مغرب کی جانب مالیبو کے 19،978 ایکڑ پر پھیلی عمارتیں، مکانات، کاروباری اور تاریخی مقامات نذر آتش ہو گئے ہیں۔
الٹاڈینا اور پاساڈینا میں 13،690 ایکڑ رقبے پر پھیلی تمام نجی و سرکاری املاک جل کر خاکستر ہو گئیں، جبکہ جب آگ ماؤنٹ ولسن کی طرف بڑھی تو فوری انخلا کے اضافی احکامات بھی جاری کیے گئے۔
لاس اینجلس اور وینٹورا کاؤنٹیز کی سرحد کے قریب 960 ایکڑ اراضی پر املاک نذر آتش ہو گئیں جبکہ ہالی ووڈ ہلز پر شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے استاروں کے گھر بھی جل کر مکمل خاکستر ہو گئے ہیں، اسی دوران وانووین اسٹریٹ کے جنوب سے بربنک بلیوارڈ اور کاؤنٹی لین روڈ کے آس پاس کے تمام علاقوں سے انسانی انخلا کر دیا گیا۔
سلمار کے آس پاس کے علاقے میں 855 ایکڑ کی زمین بھی جل کر خاکستر ہو گئی ہے، لاس اینجلس کے جنگلات میں لگنے والی آگ میں ہلاکتوں کی تعداد 5 سے بڑھ کر 10 ہو گئی ہے جن کی ہنگامی حالات میں تصدیق ہوئی ہے تاہم ہلاکتیں اس سے زیادہ ہیں جن کے بارے میں ابھی تفصیلات منظر عام پر نہیں آ سکیں۔
لاس اینجلس کاؤنٹی کے میڈیکل ایگزامنر کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ وہ جمعرات کی رات 9 بجے تک آگ لگنے سے ہونے والی 10 ہلاکتوں کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ مرنے والوں کی شناخت یا موت کے مقام کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
میڈیکل ایگزامنر نے متنبہ کیا کہ آگ کے خطرناک حالات میں لاشوں تک رسائی اور جلی ہوئی لاشوں کی شناخت کے چیلنجز کی وجہ سے ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت کرنے میں ہفتوں لگ سکتے ہیں۔
میڈیکل ایگزامنر کا کہنا ہے کہ اس بات کو بھی ذہن میں رکھا جائے کہ شناخت کے روایتی ذرائع جیسے فنگر پرنٹس اور بصری شناخت دستیاب نہیں ہے اور اس سے ان افراد کے نام اور پتے ڈھونڈنے میں مزید وقت لگے گا‘۔ ایل اے کاؤنٹی کے شیرف رابرٹ لونا کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی درست اور مکمل گنتی کرنے میں وقت لگے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ ‘ہم اب بھی کالے دھواں میں پھنسے ہوئے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ اب بھی علاقوں میں آگ لگی ہوئی ہے اور دھویں کا اخراج ہو رہا ہے۔’ اس لیے جب لوگ ہم سے ہلاکتوں کی تعداد مانگ رہے ہیں تو اس وقت تک انتظار کرنا ہوگا جب تک کہ ہمارے اہلکار وہاں جا کر یہ کام کرنے کے قابل نہ ہو جائیں۔
ادھر محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ ہفتہ کو چلنے والی ہواؤں سے ایک دن کی راحت کے بعد شمال اور شمال مشرق سے آنے والی تیز ہوائیں اتوار کی صبح واپس کیلیفورنیا میں داخل ہونے کے امکانات ہیں جو کہ70 میل فی گھنٹہ تیز رفتار سے چل سکتی ہیں۔
گورنر گیون نیوسم کا کہنا ہے کہ آگ بجھانے والے ہیلی کاپٹر تیز رفتاری سے کام کر رہے ہیں، تاہم شدید اور تیز ہواؤں کی وجہ سے آگ بجھانے والے طیاروں کو گراؤنڈ بھی کرنا پڑا کیونکہ انہیں آپریشن میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
ایل اے پی ڈی کے ترجمان کے مطابق لاس اینجلس پولیس نے آگ لگانے کے شبے میں ایک شخص کو ووڈ لینڈ ہلز سے پانچ میل کے فاصلے پر حراست میں لیا ہے تاہم اس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، ترجمان نے بتایا کہ ایک کال کرنے والے شخص نے شام 4:22 بجے یبرا روڈ کے 21700 بلاک میں آگ جلنے کی اطلاع دی تھی۔
لاس اینجلس حکام نے بتایا ہے کہ وہ 2 اہم اداروں کو آگ سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، کیلیفورنیا کے محکمہ جنگلات اور فائر پروٹیکشن کے آپریشنز سیکشن کے سربراہ ڈان فریگولیا، جو ایٹن فائر رسپانس میں شامل ہو چکے ہیں، نے کہا کہ ماؤنٹ ولسن کی حفاظت کی کوششیں کامیاب ثابت ہوئی ہیں اور انہیں امید ہے کہ وہ اسے بچانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ آگ ناسا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری کے قریب بھی پھیل گئی تھی، لیکن عملہ اسے بچانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس کے علاقے میں تیزی سے پھیلنے والی آگ پر تقریباً عملے نے قابو پا لیا ہے، لیکن پانی کے کم دباؤ اور فائر ہائیڈرنٹس کے خشک ہونے کی وجہ سے انہیں بار بار مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان مسائل نے ماہرین کے مطابق شہر کے پانی کی فراہمی کے نظام کی کمزوریوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔
لاس اینجلس کے محکمہ پانی و بجلی کے سابق جنرل منیجر مارٹن ایڈمز کا کہنا ہے کہ محلے کو پانی فراہم کرنے والا نظام کئی گھنٹوں تک اتنی بڑی مقدار میں پانی فراہم کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔