کیا کینیڈا امریکا کی 51ویں ریاست بن سکتا ہے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا کو امریکی ریاست بننے کی پیشکش نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ لیکن کیا کینیڈا کبھی امریکا کی ریاست بن سکتا ہے؟
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق کینیڈا کو امریکا کی ریاست بننے سے پہلے تمام انتظامی اکائیوں کو علیحدہ کرنا پڑے گا۔ یعنی دوسرے الفاظ میں کینیڈا کو تقسیم کرنا پڑے گا اور یہ تحلیل ہونے کے بعد ہی ایسا کوئی قدم اٹھایا جاسکتا ہے۔
کینیڈا کو بحیثیت ریاست ختم کرنے کے لیے آئین میں ایک ترمیم کرنا ہوگی جس کے لیے ’ہاؤس آف کامنز‘، سینیٹ اور کینیڈا کے تمام صوبوں کی منظوری درکار ہوگی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کینیڈا کے دونوں ایوانوں اور صوبوں کا کینیڈا کی تقسیم کے کسی فیصلے پر اتفاق بہت زیادہ مشکل ہے۔ بالفرض اگر ایوان اور صوبے کسی ایسے فیصلے پر متفق ہو بھی ہوگئے تو پھر ایک مسئلہ کینیڈا کی اصل مقامی کمیونیٹیز کی رضامندی کا بھی ہے جنہیں ’انڈیجینیئس‘ کی حیثیت حاصل ہے۔
ایسے میں کینیڈا کو امریکا کا حصہ بنانے کا واحد راستہ فوجی مداخلت اور حملے کا رہ جاتا ہے۔ تاہم اس امکان کو خود ڈونلڈ ٹرمپ نے مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے فوجی حملے کے بجائے معاشی طاقت استعمال کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
ان سب کے علاوہ ایک اہم رکاوٹ خود امریکی عوام کی رائے بھی ہوگی۔ کینیڈا کو اپنے ساتھ شامل کرنے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کو سینیٹ میں دوتہائی ممران کا ووٹ چاہیے ہوگا۔ یہ اکثریت ٹرمپ کے پاس نہیں ہے۔
اس لیے سیاسی ماہرین کی رائے ہے کہ فی الحال کینیڈا کا امریکی ریاست بننے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ موقف محض ایک سیاسی بیان ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *