سعودی سائنسدانوں نے کچھوؤں کی مدد سے سمندر میں بڑا “قدرتی خزانہ” ڈھونڈ لیا

ریاض (قدرت روزنامہ) کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سعودی عرب کے سائنسدانوں نے آسٹریلیا کی کوئنزلینڈ حکومت کے تعاون سے ریڈ سی میں 34 نئی سی گراس (سمندری گھاس) کی چراگاہوں کی دریافت کی ہے۔ یہ دریافت سبز کچھوؤں کے چراگاہوں کے رویے کو ٹریک کرکے کی گئی۔

پروسیڈنگز آف دی رائل سوسائٹی بی جریدے میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں یہ بتایا گیا ہے کہ کس طرح کچھوؤں کے مشاہدے کے ذریعے ایسے سمندری ماحولیاتی نظام کا سروے کیا جا سکتا ہے جو کاربن کو محفوظ رکھنے اور اقتصادی ترقی کے لیے اہم ہیں۔ یہ تحقیق ریڈ سی کے لیے پائیداری کی نئی پالیسیوں کی بنیاد فراہم کرتی ہے۔

سمندری گھاس، مینگرووز اور نمکین چراگاہیں بلیو کاربن (کاربن جو ساحلی نباتات جذب کرتی ہیں) کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ بارش کے جنگلات کے مقابلے میں زیادہ مؤثر ہوتی ہیں۔ ان کے اقتصادی فوائد، جن کا تخمینہ کم از کم دسیوں ارب ڈالر ہے، کے پیش نظر ان کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی تعاون جاری ہے۔ موجودہ پالیسیز زیادہ تر سیٹلائٹ مشاہدات پر منحصر رہی ہیں، جو کہ ساحلی علاقوں کے لیے مفید ہیں، لیکن سمندری گھاس کی نشاندہی میں اتنی مؤثر نہیں۔ ماڈلز کے مطابق سمندری گھاس کا صرف 10 فیصد حصہ دریافت ہو سکا ہے۔ اس نئی تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جدید خلائی ٹیکنالوجی کو کچھوؤں کی مدد سے ٹیگنگ کے ذریعے مزید مؤثر بنایا جا سکتا ہے۔

العربیہ کے مطابق ریڈ سی میں سبز کچھوؤں کی بڑھتی ہوئی آبادی اور ان کے سمندری گھاس پر چرنے کے رجحان کے پیشِ نظر، سائنسدانوں نے 53 کچھوؤں کو ٹیگ کر کے ان کی نقل و حرکت کا مشاہدہ کیا۔ کچھوؤں نے 34 نئی سمندری گھاس کی چراگاہوں کی نشاندہی کی، جس سے ریڈ سی میں سمندری گھاس کے معلوم رقبے میں تقریباً 15 فیصد اضافہ ہوا۔ مزید یہ کہ کچھوے “ایلن کورل ایٹلس”، جو دنیا کے ساحلی علاقوں کی میپنگ کے لیے استعمال ہوتا ہے، کے مقابلے میں سمندری گھاس کی شناخت میں 20 گنا زیادہ مؤثر ثابت ہوئے۔ یہ فرق اس لیے بھی خاص تھا کیونکہ کچھوؤں نے سمندری گھاس کو پانچ میٹر سے زیادہ گہرائی میں بھی دریافت کیا، جبکہ سمندری گھاس 70 میٹر تک گہرائی میں جا سکتی ہے۔ اس کی کاربن جذب کرنے کی صلاحیت اس کی گہرائی کے مطابق مختلف ہوتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *