پاکستانی نوجوانوں میں بڑی آنت کے کینسر کی کیا وجوہات ہیں؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)’شروع میں اکثر بائیں جانب پیٹ میں درد، چکر آنا، ہر وقت تھکا ہوا محسوس کرنا، وزن میں کمی اور بار بار باتھ روم جانے کی ضرورت جیسے علامات تھیں۔ یہ علامات مجھے یوں محسوس ہوتی تھیں کہ جیسے مجھے کمزوری ہو گئی ہے۔ اور لگتا تھا کہ شاید پانی کم پینے سے بائیں گردے میں درد رہتا ہے۔‘
28 برس کی ہادیہ شوکت گزشتہ 6 ماہ سے بڑی آنت کے کینسر میں مبتلا ہیں۔ جنہوں نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اسٹیج 3 کے کینسر میں مبتلا ہیں۔
’میرے وہم و گمان میں بھی یہ چیز نہیں تھی کہ مجھے کینسر ہو سکتا ہے۔ اور نہ ہی اس سے قبل میری فیملی میں کسی کو اس قسم کا کینسر ہوا تھا۔ اور نہ ہی میں نے اپنے ارد گرد کبھی اس کینسر کے حوالے سے سنا تھا۔ میری بد نصیبی یہ تھی کہ جب کینسر کی تشخیص ہوئی تو میں 4 ماہ کی حاملہ تھی۔‘
بڑی آنت کا کینسر، جسے کولوریکٹل کینسر بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی بیماری ہے جو بڑی آنت میں پائی یا مقعد میں پائی جاتی ہے۔ اسے خاموش دشمن بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ ابتدائی مراحل میں اس کی کوئی واضح علامات نہیں ہوتیں۔ تاہم، وقت کے ساتھ ساتھ اس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ جس میں وزن کا زیادہ بڑھنا یا پھر وزن میں کمی، ہر وقت تھکاوٹ محسوس کرنا، پاخانے میں ہلکے یا گہرے سرخ خون کا آنا، آنت میں درد رہنا، بار بار پاخانے کی حاجت ہونا، قبض یا پھر ہیضہ ہو جانا، کمزوری محسوس ہونا وغیرہ شامل ہیں۔
یہ تمام علامات ہو سکتی ہیں۔ اور یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ جس شخص کو کینسر ہو اس میں یہ تمام علامات موجود ہوں۔
ہادیہ نے مزید بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی 2 برس کی بیٹی ہے۔ اور اس ساری صورتحال میں وہ اپنے غم سے زیادہ اپنی بیٹی کے حوالے سے پریشان ہیں کہ اگر انہیں کچھ ہو جاتا ہے تو اس کا کیا ہوگا۔
’میں دوسری بار حمل سے ہونے پر بے انتہا خوش تھی، اور بہت کچھ سوچ رکھا تھا۔ لیکن نہ چاہتے ہوئے بھی مجھے اپنا حمل ختم کروانا پڑا۔ یہ میرے لیے بہت تکلیف دہ مرحلہ تھا، ایک ماں کے لیے اس سے زیادہ کیا تکلیف دہ ہوگا۔ لیکن اب جو میری کنڈیشن ہو چکی ہے۔ اب میں سوچتی ہوں اس میں اللہ کی بہتری تھی۔ اور اب یہ بھی خیالات آتے ہیں کہ کاش میری بیٹی بھی نہ ہوتی، تاکہ مجھے موت سے زیادہ ڈر نہ لگتا، میں سب کو یہی کہتی ہوں کہ کسی بھی تکلیف کو معمولی نہیں سمجھنا چاہیے۔‘
واضح رہے کہ بڑی آنت کے کینسر کی بیماری عمومی طور پر بزرگوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ مگر گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان سمیت دنیا بھر میں نوجوانوں کو بھی اس کینسر کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔
ادارہ صحت کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق بڑی آنت کا کینسر پہلے، منہ کا کینسر دوسرے ، تیسرے پر جگر، چوتھے پر چھاتی اور پانچویں پر پروسٹیٹ کا سرطان عام ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں نوجوانوں میں بڑی آنت کے کینسر کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں، بڑی آنت کے کینسر کی وجہ فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال ہے، غذا میں نمایاں تبدیلی سے بھی کینسر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
معدے کے ماہر ڈاکٹر محمد حذیفہ نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نوجوانوں میں بڑھتے ہوئے بڑی آنت کے کینسر کے کیسز ایک تشویشناک رجحان ہے۔ ایکسپرٹ ڈاکٹروں کے مطابق اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں جینیاتی، ماحولیاتی، اور طرز زندگی کے عوامل شامل ہیں۔ کہتے ہیں کہ کچھ افراد میں جینیاتی موروثیت کی بنا پر بڑی آنت کا کینسر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اگر خاندان میں کسی کو کولوریکٹل کینسر کا سامنا رہا ہو، تو اس کا خطرہ اگلی نسلوں میں بڑھ جاتا ہے۔
آج کل جو ایک بڑی وجہ سمجھ میں آتی ہے۔ وہ نوجوانوں میں غیر صحت بخش غذائی عادات جیسے زیادہ چکنائی والی، پروسیسڈ فوڈز، اور کم فائبر والی غذائیں کینسر کے خطرے کو بڑھا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ، فاسٹ فوڈز اور شکر کا زیادہ استعمال بھی اس میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
مزید اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں میں موٹاپا اور ورزش کی کمی بھی بڑی آنت کے کینسر کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہے۔ جسمانی سرگرمی کی کمی سے آنتوں کی حرکت سست ہو سکتی ہے، جو کینسر کے بڑھنے کی وجہ بن سکتی ہے۔
آج کل ہر کم عمر لڑکے کے ہاتھ میں سگریٹ نظر آتا ہے۔ اب ایک نیا طریقہ آ گیا ہے۔ جسے ویپ کہتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ وہ کم نقصان دہ ہے۔ جبکہ دونوں کے نقصانات تقریباً برابر ہیں۔ اور لڑکیاں بھی استعمال کر رہی ہوتی ہیں۔
سگریٹ نوشی اور زیادہ مقدار میں الکحل کا استعمال بڑی آنت کے کینسر کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔ یہ دونوں عادتیں نوجوانوں میں بہت عام ہو رہی ہیں۔
اس کے علاوہ کچھ بیماریاں جیسے کہ انفلیمیٹری باول ڈیزیز اور بواسیر بھی کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتی ہیں۔
ان تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے نوجوانوں کو صحت مند غذائی عادات اپنانے، جسمانی سرگرمی بڑھانے، اور تمباکو نوشی و الکحل کے استعمال سے بچنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ اس بیماری کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *