لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے ، سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری

کانفرنس میں شریک او آئی سی کے سربراہ ومسلم ممالک کے دیگر مندوبین کی آمد اور لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق آگاہی کے دورس نتائج برآمد ہوں گے


اسلام آباد(قدرت روزنامہ) لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے پاکستان میں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے ۔ کانفرنس کے انعقاد سے لڑکیوں کو معیاری اور یکساں تعلیمی مواقعوں کی فراہمی اور فروغ میں مدد ملے گی ۔ان خیالات کا اظہار سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی چیئرپرسن سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس میں شریک او آئی سی کے سربراہ ومسلم ممالک کے دیگر مندوبین کی آمد اور لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق آگاہی کے دورس نتائج برآمد ہوں گے ۔ انہوں نے وزیراعظم اور وزارت تعلیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کا انعقاد مسلم امہ میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے ایک خوش آئند اقدام ہے ۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ اسلام میں خواتین کی تعلیم پر زور دیا گیا ہے ۔پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں خواتین کے لئے تعلیم کے مواقع کم ہیں جبکہ معاشرے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے ضروری ہے کہ خواتین کو تعلیم سمیت تمام مساوی حقوق دیئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم ، صحت، سیکیورٹی ، مالی آزادی اور وراثت مراعات نہیں بلکہ خواتین کے جائز و بنیادی حقوق ہیں ۔چیئرپرسن انسانی حقوق سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے مزید کہا کہ خواتین نہ صرف ہمارے معاشرے میں خاندان کا اہم ترین ستون ہیں بلکہ کسی بھی فرد کی کامیابی کا سب سے بڑا سہارا بھی خواتین ہی ہیں۔آئین پاکستان میں حقوق نسواں کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے تاہم قوانین کی تشریحات اور عملدرآمد کے مسائل کی وجہ سے خواتین کو اکثر مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین اگر کمزور ہیں تو ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں شروع ہی سے مثبت سمت میں تربیت دینے اور بااختیار بنانے کے لئے قوانین اور اصول بنائے جائیں اور ان پر عملدرآمد بھی یقینی بنایا جائے۔ ان حقوق کے لئے کے حصول کے لئے نہ صرف خواتین بلکہ پڑھے لکھے اور باشعور مردوں کو بھی اس جدوجہد میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ دنیا بھر میں خواتین کی اکثریت کوکئی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
خاص کرہمارے معاشرے میںخواتین کو تعلیم حاصل کرنے کے برابر مواقع نہیں ملتے جس کی وجہ سے وہ مردوں کے برابر تعلیم حاصل نہیں کر پاتیں یا انہیں بہتر تعلیم حاصل کرنے میں خاندان کی طرف سے رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اکثر جگہوں پرخواتین تفویض کردہ معاشرتی ذمہ داریوں میں پوری خودمختاری سے کام نہیں کر سکتیں۔ طبی نگہداشت کی سہولتیں ان کے لئے ناقص ہیں ۔ ان کے لئے خاطر خواہ سیاسی نمائندگی کا بھی فقدان ہے حتیٰ کہ کچھ علاقوں میں تو عورت کو ووٹ ڈالنے کا حق بھی حاصل نہیںاور خواتین کو اس سارے عمل سے دور رکھا جاتا ہے۔یہ عمل خواتین کی سوچ کو ایک حد تک پابندرکھنے اور اپنے ہی معاملات میں بات کرنے کا حق بھی حاصل نہیں جو سراسر ناانصافی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جو معاشرے کی ناموافق سوچ کی عکاسی کرتی ہے ۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے مزید کہا کہ صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے ضروری ہے کہ رائج الوقت قوانین پر عملدرآمد کیا جائے اور ان میں مزید بہتری اور ترقی کے مواقعوں تک خواتین کی رسائی بڑھائی جائے۔یہ تعلیم ہی ہے جسے حاصل کر کے کوئی بھی معاشرہ اپنے اچھے برے میں تمیز کر سکتا ہے اور یہی اصول خواتین پر بھی لاگو ہوتا ہے کہ انہیں تعلیم کے میسر اور بہتر مواقع فراہم کئے جائیںاور اس عمل کو یقینی بنانے کے لئے معاشرے کی سوچ کو تبدیل کرنا ہوگا اور اس کے لئے ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ خواتین بھی معاشرے اور ملکی معاملات میں فعال کردار ادا کر سکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *