ہم کشمیری باشندوں، عورتوں اور بچوں کے عزم وحوصلے کو سلام پیش کرتے ہیں، وزیراعظم

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہےکہ ہم کشمیری باشندوں،عورتوں اور بچوں کے عزم و حوصلے کو سلام پیش کرتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غاصبانہ قبضے کے 74 سال مکمل ہونے پرجاری کردہ اپنے پیغام میں کہا ہےکہ پاکستان اور لاکھوں کشمیری ہر سال 27 اکتوبر کا دن یوم سیاہ کشمیر سے منسوب کرتے ہیں،اس دن کا مقصد بھارت کی طرف سے ریاست جموں و کشمیر کے کچھ حصوں پر غیر قانونی قبضے کی مذمت کرنا ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ یہ دن کشمیریوں کی ان لاتعداد قربانیوں کی یاد تازہ کرنے کا بھی دن ہے جو انہوں نے بھارت کے غیر انسانی تسلط کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے دیں، بھارت کے ناجائز قبضے کا مقصد کشمیری عوام کی اپنے مستقبل کا آزادانہ طور پر تعین کرنے کی جائز امنگوں کو دباناہے، بھارتی قابض افواج کی 7 دہائیوں کے ظلم و جبر کے باوجود کشمیریوں کا عزم مضبوط ہے۔
وزیراعظم پاکستان کا کہنا ہےکہ ہم کشمیری باشندوں، عورتوں اور بچوں کے عزم وحوصلے کو سلام پیش کرتے ہیں،کشمیری دنیا کے تمام آزادی پسند لوگوں کے لیے مشعل راہ ہیں، جموں و کشمیر کا دیرینہ تنازعہ جنوری 1948 سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو تسلیم کرنے کے بعد، بھارت حکومت کی طرف سے سلامتی کونسل، پاکستان، دیگر ریاستوں اور جموں و کشمیر کے عوام سے کئے گئے پختہ وعدوں کے باوجود 5 اگست 2019 کی ہندوستانی یکطرفہ کارروائی بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا بے توقیری ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ بھارتی کوشش ہے کے بین الاقوامی کمیونٹی کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو ترک کر دے، بدقسمتی سے آج کے ہندوستان پر آر ایس ایس کے نظریے کی حکمرانی ہے ، آر ایس ایس کے انتہا پسند نظریے میں مسلمانوں یا دیگر اقلیتوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، اس کی وجہ سے حکمراں بی جے پی نےکشمیریوں کی آوازکو دبانے کے لیے مزید ظالمانہ طریقے اختیار کر لیے ہیں۔

عمران خان کا کہنا ہےکہ بھارت کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کے لیے آواز کو دبانا چاہتا ہے، بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو یکطرفہ اور غیر قانونی کارروائی کے ساتھ فوجی محاصرہ، میڈیا بلیک آؤٹ اور دیگر پابندیاں عائد کیے ہوئے 815 دن ہو چکے ہیں، جعلی مقابلوں، عصمت دری اور انسانی حقوق کی دیگر سنگین خلاف ورزیوں میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کی شکل میں انسانی مصائب ناقابل بیان ہیں۔
وزیراعظم پاکستان کا کہنا ہےکہ وادی کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لیے بھارتی حکومت کی طرف سے ڈومیسائل قوانین متعارف کروانا اس بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ کے بارے میں زمینی حقائق کو تبدیل کرنے کے بھارتی ارادوں کی عکاسی کرتا ہے، پاکستان نے گزشتہ دو سالوں میں ان تمام غیر قانونی بھارتی اقدامات کی سختی سے مخالفت کی ہے،پاکستان نے مظلوم کشمیریوں کے حقوق کی واضح حمایت کی ہے۔
عمران خان نے کہاکہ پاکستان نے جموں و کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ، او آئی سی سمیت ہر فورم پر اور دو طرفہ طور پر اہم عالمی رہنماؤں اور ممالک کے ساتھ اٹھایا ہے، قابل ذکر بات یہ ہے کہ 55 سالوں میں پہلی بار جموں و کشمیر کے تنازعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے زیرغور لایا ہے، سلامتی کونسل نے تین بار اس تنازعہ کو اٹھایا ہے، سلامتی کونسل نے اس طرح جھوٹ پر مبنی ہندوستانی دعوے کو رد کیا ہے کہ یہ ہندوستان کا “اندرونی” معاملہ ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہےکہ آج اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے دیگر اداروں سمیت بین الاقوامی برادری کے ذریعے ہندوستانی اقدامات کی مذمت میں اضافہ ہوا ہے، لیکن یہ کافی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں ڈوزیئر جس کی پاکستان نے گزشتہ ماہ نقاب کشائی کی وہ دنیا کے لیے چشم کشا ہونا چاہیے، اس میں بھارت کےغیر انسانی رویے کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ چاہتے ہیں جموں و کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت کا بنیادی حق مل سکے، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے ناگزیر ہے، ہم ان کے جائز اور ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک ہر ممکن حمایت اور ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہاکہ میں عالمی برادری پر بھی زور دیتا ہوں کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے، عالمی برادری کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فوری طور پر روکے، عالمی برداری کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا حق دلانے میں اپنا کردار ادا کرے۔