پاکستانیوں کی ٹیکس منی پر ایف بی آر اہلکاروں کی عیش و عشرت؟ سوشل میڈیا صارفین چیخ اٹھے


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 1 ہزار 10 ہونڈا سٹی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی حکومت نے منظوری بھی دے دی ہے۔ ایف بی آر 1 ہزار 10 گاڑیوں کی خریداری کے لیے 3 ارب روپے کی پیشگی ادائیگی کرے گا جبکہ باقی رقم اس وقت ادا کی جائے گی جب 500 گاڑیوں کی ترسیل مکمل ہو جائے گی۔
ایف بی آر کے اس فیصلے پر صارفین کی جانب سے خوب تنقید کی جا رہی ہے، وہاج سراج نامی صارف نے لکھا کہ تقریباً 6 ارب روپے ٹیکس دہندگان کی محنت کی کمائی سے جن میں تنخواہ دار طبقہ بھی شامل ہے (جو 40% تک کے ظالمانہ ٹیکس ادا کرتا ہے) ایف بی آر کے افسران کے لیے 1,010 ہونڈا سٹی گاڑیاں خریدنے پر خرچ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ ٹیکس دہندہ ہیں، تو آپ کو یہ جاننا چاہیے کہ آپ کا پیسہ کہاں جا رہا ہے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ ایف بی آر 1010 ہنڈا سٹی گاڑیاں خریدنے جا رہا ہے جبکہ ایف بی آر نے اس مالی سال کے پہلے 6 مہینوں میں 400 ارب روپے کا ریونیو شارٹ فال رپورٹ کیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام پر بھاری ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے، ایف بی آر ان گاڑیوں کو ٹیکس دہندگان کی رقم سے خریدے گا۔ یہ کتنی افسوسناک صورتحال ہے خاص طور پر جب ہم آئی ایم ایف کے پروگرام میں ہیں۔
عمر ایوب نے مسلم لیگ ن کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کی پی ایم ایل این حکومت عوام کی مشکلات سے بالکل غافل ہے۔
صحافی اویس یوسفزئی لکھتے ہیں کہ ایف بی آر آخر اربوں روپے مالیت کی 1 ہزار نئی گاڑیوں کا کرے گا کیا؟ کیا پہلے ملازمین کے پاس گاڑیاں نہیں جو اب ایک ساتھ دینے کا منصوبہ بنایا ہے یا ادارے میں ہزار نئی بھرتیاں ہوئی ہیں جن کے لیے ایف بی آر کو مونوگرام والی گاڑیاں درکار ہیں۔
ایک ایکس صارف نے لکھا کہ قرضوں میں جکڑے ملک کی ایف بی آر غریب لوگوں اور تنخواہ داروں کے ٹیکس کاٹ کر 6 ارب سے 1 ہزار ہنڈا سٹی گاڑیاں لے رہے ہیں اس ملک میں مراعات یافتہ کے لیے غریب کا خون چوسا جاتا ہے۔
ایک صارف کا کہنا تھا کہ یہ بہت شرمناک ہے اور اس فیصلے کی مذمت ہونی چاہیے۔ بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے تنخواہ دار طبقے کو بہت نقصان ہو رہا ہے جبکہ ٹیکس جمع کرنے والے ان پیسوں کو عیش و عشرت کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ایف بی آر کے اس فیصلے کو ’شرمناک‘ قرار دے دیا۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق گاڑیوں کے لیے کئی اضافی خصوصیات شامل کی گئی ہیں جس میں نیویگیشن سسٹم کے ساتھ ریورس کیمرا، اعلیٰ معیار کا اندرونی ڈیزائن، 20,000 کلومیٹر یا 12 ماہ تک مفت پیریاڈک مینٹیننس، اور چار سال یا 100,000 کلومیٹر کی توسیعی وارنٹی شامل ہیں۔
ایف بی آر نے ہر گاڑی میں ٹریکنگ سسٹم نصب کرنے کی درخواست کی ہے، جس میں ایک سال کی سروس چارج اور سبسکرپشن کی تجدید کے لیے رعایتی پیشکش شامل ہوگی۔ ایف بی آر کو اس ماہ 75 گاڑیاں ملیں گی، اس کے بعد فروری میں 200، مارچ میں 225، اپریل میں 250 اور آخرکار مئی 2025 میں باقی 260 گاڑیاں ڈیلیور کی جائیں گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *