لاس اینجلس کی آگ بھڑکی کیسے؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)منگل کو امریکا کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں آگ بھڑکنے کے 30 منٹ بعد فائر فائٹرز کے ریڈیو پر آواز گونجی کہ شعلے ایک جانے پہچانے پہاڑ سے بلند ہورہے ہیں، جس کے جواب میں ایک فائر فائٹر نے کہا کہ آگ وہیں سے شروع ہوئی ہے جہاں یہ نیو ایئر کے موقع پر لگی تھی۔
واشنگٹن پوسٹ نے آرکائیو شدہ ریڈیو ٹرانسمیشنز، ویڈیوز، تصاویر اور سیٹلائٹ مناظر کے جائزے سے لاس اینجلس میں بھڑکنے والی آگ کی ممکنہ وجوہات پیش کی ہیں۔ اس جائزے کے مطابق، گزشتہ ہفتے شروع ہونے والی آگ کا ماخذ وہی مقام تھا جہاں نیو ایئر کے موقع پر آگ بھڑکی تھی اور جسے فائر فائٹرز 4 گھنٹے کی جدوجہد کے بعد بجھانے میں کامیاب رہے تھے۔
لاس اینجلس میں آگ کے واقعہ کی تحقیقات کرنے والے اداروں کا بھی یہی ماننا ہے۔ اس حوالے سے جب واشنگٹن پوسٹ نے لاس اینجلس کے رہائشیوں سے بات چیت کی تو انہوں نے بتایا کہ فائر ڈیپارٹمنٹ کا نیو ایئر کے موقع پر لگنے والی آگ کی نسبت منگل کو لگنے والی آگ پر ردعمل سست تھا۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے شعبہ مکینیکل انجینیئرنگ کے پروفیسر اور فائر سائنٹسٹ مائیکل گولنر کا کہنا ہے کہ ایسا ممکن ہے کہ ایک پہلے لگنے والی آگ سے کوئی چنگاری دوبارہ بھڑکی ہو جس کی وجہ سے جنگل میں آگ لگ گئی ہو۔
دوسی جانب، بعض متاثرین کا خیال ہے کہ جنگلات میں آگ کسی شخص نے بھڑکائی ہے۔ مقامی شہریوں اور تاجروں نے نقصانات کے ازالے کے لیے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمات دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کی درست وجوہات جاننے میں کئی ہفتے اور مہینے لگ سکتے ہیں۔
ادھر ایک شخص نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اور اس کے خاندان کے افراد نے رات 12 بجکر 20 منٹ پر آگ کے شعلے بلند ہوتے دیکھے تھے۔ حکام سے بات چیت میں اس نے بتایا کہ یہ آگ ’بے وقوفوں‘ نے نیو ایئر کے موقع پر لگائی تھی، ایسا ہر سال ہی ہوتا ہے، لوگ نیو ایئر نائٹ کا جشن منانے کے لیے پہاڑوں اور جنگلات کا رخ کرتے ہیں اور وہاں جاکر آتش بازی کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دستیاب معلومات اور شواہد کی بنیاد پر فی الوقت یہی کہا جاسکتا ہے کہ لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کی وجہ نیو ایئر کے موقع پر لگنے والی آگ تھی جو بجھائے جانے کے باوجود دبی رہی اور ہوائیں چلنے پر چنگاریوں نے دیکھتے ہی دیکھتے خشک جھاڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور آگ تیزی سے رہائشی علاقوں کی طرف بھی پھیل گئی۔
واضح رہے کہ لاس اینجلس میں جنگلات میں لگنے والی آگ کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 24 ہوگئی ہے۔ جنوبی کیلیفورنیا میں 2 مقامات پر ہونے والی ان آتشزدگیوں کو ’پیلیسیڈز فائر‘ اور ’ایٹن فائر‘ کا نام دیا گیا ہے۔
ان کے علاوہ بھی متعدد مقامات آتشزدگی کے زد میں ہیں۔ خشک سالی اور تیز ہواؤں کی وجہ سے نہ صرف آگ پر قاپو پانا مشکل ہوگیا ہے بلکہ اس میں اضافہ بھی ہوا ہے۔ ان دونوں آتشزدگیوں سے اب تک 37 ہزار ایکڑ سے زیادہ کا علاقہ جل کر خاکستر ہوگیا ہے جبکہ 12 ہزار رہائشی مکانات، کاروباری اور دفتری عمارتیں بھی اس کی لپیٹ میں آگئی ہیں۔ ماہرین اس آتشزدگی سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 150 ارب ڈالر لگا رہے ہیں جس کی وجہ سے اسے جدید امریکی تاریخ کی سب سے تباہ کن آفت قرار دیا جارہا ہے۔