اٹک: دریائے سندھ سے غیرقانونی طور پر سونا نکالنے والوں کے گرد گھیرا تنگ، مقدمہ درج


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اٹک میں دریائے سندھ سے غیرقانونی طور پر سونا نکالنے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے دھندے میں ملوث ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
اٹک میں دریائے سندھ کے کنارے گزشتہ کئی سالوں سے سونے کے ذخائر نکالنے کا سلسلہ جاری ہے، مقامی لوگوں کی جانب سے متعدد بار سونا چوری کی روک تھام کے لیے آواز اٹھائی جاتی رہی لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائی نہ کی۔
ہر بار مافیا اپنے کام میں بلاخوف و خطرمصروف رہا، لیکن مختلف ذرائع سے وقت کے ساتھ ساتھ یہ معاملہ اعلیٰ حکام تک پہنچایا جاتا رہا۔
ایک اندازے کے مطابق 30 کلومیٹر پنجاب کے ضلع اٹک کی دریائی پٹی سے کئی سوارب روپے کا سونا چوری ہوا۔
نگراں دور حکومت میں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نورعالم خان نے بھی سونے کے ذخائر چوری کرنے پر پابندی کا مطالبہ کیا، لیکن معاملہ یوں ہی چلتا رہا۔
موجودہ حکومت میں پنجاب کے وزیر معدنیات نے اٹک کا دورہ کیا تو انہوں نے حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے دفعہ 144 کا نفاذ کروا دیا لیکن مافیا پھر بھی باز نہ آیا، جس پر محکمہ معدنیات اٹک کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر مائنز فرقان احمد نے خفیہ رپورٹ پر چھاپہ مار ٹیم تشکیل دی اورموقع پر پہنچ گئے۔
معدنیات کی ٹیم کو دیکھ کر ٹھیکیدار، مشین آپریٹر اور دو سہولت کار فرار ہوگئے۔ جبکہ 27 کے قریب ملزمان کشتیوں میں سوار ہوکر خیبرپختونخوا کے علاقے میں چلے گئے۔
ملزمان کے خلاف اسسٹنٹ ڈائریکٹر معدنیات فرقان احمد کی درخواست پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طریقے سے سونا نکالنے والے 7 ٹھیکیداروں کا تعلق نوشہرہ سے ہے۔
گزشہ ماہ وزیر معدنیات، سیکریٹری اور ڈی جی معدنیات نے مذکورہ علاقہ کا دورہ کیا تھا۔ تاہم افسران کے جانے کے بعد غیر قانونی طریقے سے سونا نکالنے کا دھندہ دوبارہ شروع کردیا گیا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق 15 مشینوں کے چیسز نمبر نوٹ کرلیے گئے ہیں۔ مشینیں باغ نیلاب کے رہائشیوں نیاز خان اور وجاہت خان نے لگا رکھی ہیں۔تاہم نکالے گئے سونے کی قیمت اورمقدار کا تعین نہیں ہوسکا۔
محکمہ معدنیات کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری اور مشنیوں کو قبضہ میں لینے کی استدعاکی گئی ہے۔ لیکن 4 جنوری سے ابھی کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *