پنجاب حکومت کا جنگلی جانوروں پر تشدد اور دیگر جرائم کیخلاف الگ عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پنجاب حکومت نے جنگلی جانوروں پر تشدد اور قبضے سمیت دیگر جرائم کے خلاف الگ عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جنگلی جانوروں سے متعلق جرائم پر 50 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔پنجاب اسمبلی کی مجلس قائمہ نے تحفظ جنگلی حیات کے قانون میں ترامیم کی منظوری بھی دے دی۔
منگل کو لاہور میں پنجاب اسمبلی کی مجلس قائمہ کا اجلاس ہوا ۔ وزیربرائے وائلڈ لائف مریم اورنگزیب نے بریفنگ میں بتایا کہ 14 سال بعد وائلڈ لائف ایکٹ میں ترامیم منظور کی گئی ہیں ۔اب جنگلی جانوروں کے تحفظ اور افزائش کا نظام عالمی معیار کے مطابق بنانا ممکن ہوگیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جنگلی جانوروں پر تشدد کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی ۔ نئی ترامیم کے ذریعے جنگلی حیات کے علاقوں کو قانونی تحفظ بھی مل گیا ہے ۔ترامیم کے تحت ’پروٹیکٹڈ ایریاز اینڈ وائلڈ لائف مینجمنٹ ‘ کی نگرانی ایک بورڈ کرے گا جس کی چیئرپرسن وزیر وائلڈ لائف ہوں گی۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ نئے قانون کے تحت جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے فورس اور ان کی افزائش اور علاج کےخصوصی مراکز قائم ہوں گے ۔ جانوروں کی نگرانی اور تحفظ کے لیے ڈرون اور جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی ۔جانوروں اور اُن کے علاقوں کا مکمل سروے ہوگا۔جانوروں سے متعلق شکایات کیلئے ہیلپ لائن 1107 بھی قائم کی گئی ہے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وائلڈ لائف کے تحفظ اور عالمی سیاحت کے فروغ کے لیے ایک ارب 73 کروڑ روپے کا جامع منصوبہ شروع کیاگیا ہے، 7Dوائلڈ لائف سینما،موونگ تھیٹر اور سیاحت کے منصوبے پر بھی کام جاری ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ 1.47ارب کی لاگت سےجنگلی جانوروں کا اسپتال بھی بنایاجائے گا ، وائلڈ لائف میں نوجوانوں کیلئے 60ملین روپے کا انٹرشپ پروگرام شروع ہوگا۔
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ لاہور میں 800 ملین سے تعلیمی اور نمائش مرکز پر بھی کام کررہے ہیں۔ 360ڈگری ورچوئل چڑیا گھر،وائلڈ لائف ڈیجیٹل نقشے اور وائلڈ لائف معلوماتی کتاب پر بھی کام جاری ہے۔