حکمرانوں کی ناقص پالیسیاں،پروفیشنل سمیت 7 لاکھ سے زائدنوجوان پاکستان چھوڑ گئے
لاہور(قدرت روزنامہ)پاکستانی حکمرانوں کی عیاشیاں اور ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی ، بیروزگاری سے تنگ پاکستانی نوجوان ملک چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ، سرکاری دستاویزات کے مطابق گزشتہ سال 2024 میں 727387پاکستانی روزگار کیلئے بیرون ممالک منتقل ہوگئے ۔
پاکستانیو ں کی منتقلی کا سلسلہ تسلسل سے اب بھی جاری ہے ، 2023 میں یہ تعداد 862,625 تھی۔اس طرح گزشتہ سال پاکستانیوں کی بیرون ملک منتقلی میں 15فیصد زیادہ ہوئی ایک طرف اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر پاکستانی معیشت کی بحالی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، تو دوسری طرف یہ افراد اپنی اسکلز کو مزید نکھار کر نئی اسکلز اور جدید ٹیکنالوجی کو پاکستان میں منتقل کرنے کا سبب بھی بن رہے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں نے کیلنڈر ایئر 2024 کے دوران 34.634 ارب ڈالر پاکستان بھیجے، جنھوں نے ملک میں ذرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا، ماضی میں پاکستان مختلف معاشی چیلنجز سے ترسیلات زر کی مدد سے عہدہ برآں ہوا جس کے بغیر پاکستان کی معاشی حالت بہت زیادہ خراب تھی، اگرچہ ترسیلات زر ایک اہم عنصر ہے،
لیکن اس کے باجود ماہرین کا پاکستان چھوڑ جانا کچھ کنفیوژن پیدا کرتا ہے۔پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں 2 لاکھ اسکلڈ اور پروفیشنل ورکرز نے پاکستان چھوڑا۔
امریکا میں مقیم پاکستانی شیخ طاہر عمران کا کہنا ہے کہ اگرچہ برین ڈرین ایک المیہ ہے، لیکن کیا وہ پاکستان میں رہ کر اپنی صلاحیتوں کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔جبکہ ترقی یافتہ ممالک منتقلی کی صورت میں ایسے افراد نہ صرف اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ تعلیم، سرمایہ کاری اور انٹرپریینیوشپ کی منتقلی میں بھی اہم کردار دا کرتے ہیں، وہ عالمی مہارتیں اور ٹیکنالوجی واپس لاکر پاکستان کی ترقی کا حصہ بھی بنتے ہیں۔
پاکستانی نژاد برطانوی شہری سلمان سکندر کا کہنا تھا پاکستان میں لاکھوں پروفیشنلز موجود ہیں، حکومت اور پرائیویٹ کمپنیاں ان سے فائدہ نہیں اٹھا رہیں،دنیا اب گلوبل ولیج بن چکی اب ضرورت یہ ہے کہ ہر ملک میں پاکستانی ہوں، تاکہ وہ بھی بھارتیوں کی طرح دنیا کے اہم عہدوں پر براجمان ہوسکیں، اور اپنی قوم کی بہتر خدمت کرسکیں۔