’کیا یہ مذاق تھا؟‘، ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق سوال پر جوبائیڈن نے یہ جواب کیوں دیا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)حماس اور اسرائیل کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے، اس جنگ بندی پر دنیا بھر کے رہنماؤں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ سب سے پہلے امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کا کریڈٹ لیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ غزہ میں موجود اسرائیلی مغویوں کی رہائی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔
امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی ثالثی کا سہرا اپنے سر لیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پیش رفت صرف نومبر 2024 کے صدارتی انتخابات میں ’ہماری تاریخی فتح کے نتیجے‘ کے طور پر ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ پوری دنیا کو یہ اشارہ دیتا ہے کہ میری انتظامیہ تمام امریکیوں اور ہمارے اتحادیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے امن کی تلاش اور ڈیل پر بات چیت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وائٹ ہاؤس میں رہے بغیر بھی بہت کچھ حاصل کیا ہے۔ اب ذرا ان تمام حیرت انگیز چیزوں کا تصور کریں جو میرے وائٹ ہاؤس واپس آنے پر رونما ہوں گی اور میری انتظامیہ کی مکمل تائید ہوگئی ہے کہ وہ امریکا کے لیے مزید کامیابیاں حاصل کر سکیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے کریڈٹ لینے کے بعد اب امریکی صدر جو بائیڈن نے نائب صدر کملا ہیرس اور وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے معاہدے کو امریکی سفارت کاری کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
جوبائیڈن نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا مسودہ ان کی انتظامیہ کے دور میں تیار کیا گیا تھا تاہم نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اس کی شرائط پرعملدرآمد کرے گی۔ جوبائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی ٹیم سے کہا ہے کہ نئی آنے والی ٹرمپ کی ٹیم کے ساتھ قریبی رابطے قائم کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اس معاملے پر ہم سب کا ایک موقف ہے۔
جیسے ہی جوبائیڈن اسٹیج سے روانہ ہونے لگے تو ایک رپورٹر نے سوال کیا کہ اس معاہدے کا کریڈٹ کس کو جانا چاہیے ڈونلڈ ٹرمپ کو یا جوبائیڈن کو؟ اس کے جواب میں جوبائیڈن نے کہا کہ کیا یہ مذاق تھا؟
مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگ بندی معاہدہ ہونے کے باوجود اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی میں اپنے حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں معاہدے کے اعلان کے بعد سے علاقے میں کم از کم 30 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
جنگ گزشتہ سال 7 اکتوبر کو اس وقت شروع ہوئی جب حماس نے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر حملہ کیا تھا، اس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1,200 تقریباً لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ حماس نے تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنا لیا اور انہیں غزہ لے گئے۔ جواب میں اسرائیل نے غزہ پر حملے شروع کیے جن میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *