ہم عدالتوں کے چکر لگاتے رہیں گے تو مذاکرات کس وقت کریں گے؟ شاندانہ گلزار
ارکان قومی و صوبائی اسمبلی تو عدالت میں ہیں، اسمبلی کا اجلاس یہیں بلا لیں کورم پورا ہو جائے گا، چیف جسٹس
پشاور(قدرت روزنامہ)پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار نے کہا ہے کہ ہم عدالتوں کے چکر لگاتے رہیں گے تو مذاکرات کس وقت کریں گے؟۔
ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاندانہ گلزار نے کہا کہ کوئی بھی بندہ جو اپنی جان چھڑانا چاہتا ہے وہ پاکستان سے جا رہا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما مذاکرات میں سنجیدہ نہیں، جب ہم عدالتوں میں چکر لگاتے رہیں گے تو ہم مذاکرات کس ٹائم کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ چیف جسٹس نے بھی آج کہا کہ اسمبلی کا ایک سیشن یہاں کرلیں، کیونکہ سب تو یہاں گھوم رہے ہیں۔ ہم پر دہشت گردی کی دفعات ہیں اور جو گولیاں چلا رہے ہیں ان پر کوئی دہشتگردی کا مقدمہ نہیں۔ابھینندن پر تو گولیاں نہیں چلائی گئیں، پاکستانی شہریوں پر چلائی گئیں۔
شاندانہ گلزار نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ سب اس لیے کھڑے ہیں کیونکہ وہ واحد بندہ ہے جو پاکستان کے ساتھ کھڑا تھا۔
مریم نواز کے ڈیتھ سیل سے متعلق بیان پر انہوں نے کہا کہ ہم سے پوچھیں ڈیتھ سیل کیا ہوتا ہے، محترمہ مریم نواز کہہ رہی ہیں کہ وہ ڈیتھ سیل میں رہیں۔ ہم پر دس پرچے اور کریں، پروا نہیں، ہم بانی پی ٹی آئی کے لیے لڑتے رہیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت 12 ارب روپے سود لے چکی ہے اور الزام بانی پی ٹی آئی پر ڈال رہی ہے۔ جو بانی پی ٹی آئی کا دشمن ہے وہ پاکستان کا دشمن ہے۔ جو لوگ قرآن اور آئین پر جھوٹی قسم کھا کر منسٹر بن گئے ہم ان سے متعلق بات نہیں کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم مذاکرات جن نکات پر کر رہے ہیں، وہ پاکستان کے لیے ضروری ہے۔
قبل ازیں پشاور ہائیکورٹ میں رکن قومی اسمبلی عاطف خان، شاندانہ گلزار، جنید اکبر، شیر علی ارباب، یوسف خان، ارباب عامر ایوب، صوبائی وزیر ظاہر شاہ طورو، رکن قومی اسمبلی سلطان محمد خان، ساجد خان، صبغت اللہ،سہیل سلطان، سلیم الرحمن، احد علی شاہ، عبداللطیف، معان خصوصی اینٹی کرپشن محمد مصدق, پی ٹی آئی رہنما علی زمان،حمیدہ شاہ کی درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ درخواست گزاروں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں، اور تفصیلات فراہم نہیں کی جا رہیں۔ درخواست گزار ممبران قومی و صوبائی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے رہنما ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران تو سارے یہاں پر ہیں، اسمبلیوں کے اجلاس آج یہاں بلالیں، کورم بھی پورا ہو جائے گا۔ اس موقع پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے رپورٹ جمع کی ہے، وکیل نے کہا کہ نیب کی رپورٹ ابھی تک نہیں آئی۔ بعد ازاں عدالت نے تمام درخواست گزاروں کو تین ہفتے تک کی حفاظتی ضمانت دے دی اور نیب سے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کرلی۔