پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ، حکومت کا جوڈیشل کمیشن بنانے سے انکار


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے تحریری مطالبات پیش کرنے کے بعد وزیراعظم نے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
اسلام آباد میں سینیٹر عرفان صدیقی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہاکہ پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ کے سوا کچھ نہیں، ان معاملات پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی میں تمام اتحادی جماعتوں کے نمائندے شامل ہیں۔رانا ثنااللہ نے کہاکہ وزیراعظم کی طرف سے قائم کردہ کمیٹی مطالبات کا باضابطہ جواب دے گی، اور کمیٹی کا جواب حتمی ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ اپوزیشن مینڈیٹ کی واپسی کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی ہے، جبکہ 26 نومبر کو جن کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا جارہا تھا اس کی تفصیلات نہیں دی گئیں۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی نے 26 نومبر کے حوالے سے پروپیگنڈا کیا، کیونکہ یہ دو ماہ بعد بھی مبینہ طور پر مارے جانے والے کارکنوں کے نام سامنے نہیں لاسکے۔
مشیر وزیراعظم نے کہاکہ پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا کے ذریعے اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کیا لیکن ان کے پاس مبینہ طور پر مارے گئے کارکنوں کی کوئی تفصیل نہیں۔ اگر سینکڑوں لوگ لاپتا ہوتے تو ان کے اہل کے اہل خانہ آکر ڈی چوک میں بیٹھ جاتے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 9 مئی کی گرفتاری کے معاملے پر سپریم کورٹ پہلے ہی کارروائی کرچکا، گڈ ٹو سی یو والا مشہور معاملہ اسی کیس میں ہوا تھا، چیف جسٹس نے اس معاملے کا نوٹس لیا تھا، یہ ایک ختم شد معاملہ ہے، اس پر اب کیا ہوگا، یہ تمام کیسز انسداد دہشت گردی میں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کنٹونمنٹ ایریا میں جو گھروں کو آگ لگائی گئی ان کے ملٹری کورٹ میں فیصلے ہوچکے ہیں، کمیشن کا تو یہ مینڈینٹ ہی نہیں ہوتا کہ جن کیسز عدالت میں فیصلہ ہوچکا ہو کوئی رول ادا کرے، جو کیسز عدالتوں میں زیرسماعت ہوں تو کمیشن کچھ نہیں کرسکتا۔
اس موقع پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ جو معاملات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ان پر بات نہیں ہوسکتی، پی ٹی آئی کی جانب سے دیے گئے مطالبات حکومت کے خلاف چارج شیٹ ہے۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی جانب سے ایک بار پھر عمران خان سے ملاقات کا مطالبہ کیا گیا ہے جس پر ہم نے آمادگی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی کمیٹی میں شامل تمام پارٹیاں مل کر پی ٹی آئی کے مطالبات پر اپنی رائے دیں گی، معاملات آگے بڑھتے ہیں تو پھر 31 جنوری کی ڈیڈلائن نہیں ہونی چاہییے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *