کیا21ویں ترمیم کیس میں کسی جج نے ایف بی علی کیس پر جوڈیشل نظرثانی کی رائے دی،جسٹس محمد علی مظہر

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں سویلینز کے ملٹری کورٹس میں ٹرائلز کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کیا21ویں ترمیم کیس میں کسی جج نے ایف بی علی کیس پر جوڈیشل نظرثانی کی رائے دی،خواجہ حارث نے کہاکہ کسی جج نے نہیں کہا کہ ایف بی علی فیصلے پر جوڈیشل ریویو ہونا چاہئے،جسٹس یحییٰ آفریدی نے رائے دی آرمی ایکٹ کی شقوں پر فیڈریشن کو مکمل سنا ہی نہیں گیا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں سویلینز کے ملٹری کورٹس میں ٹرائلز کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی لارجر بنچ سماعت کررہا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ 21ویں ترمیم کو 8سے زیادہ ججز نے درست قرار دیا،خواجہ حارث نے کہا کہ ملٹری ٹرائل سے متعلق سپریم کورٹ کا لیاقت حسین کیس کا فیصلہ 9ججز کا ہے،لیاقت حسین کیس میں ایف بی علی کیس کی توثیق ہوئی،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ 21ویں ترمیم کیس میں اکثریت ججز نے ایف بی علی کیس کو تسلیم کیا ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکیا21ویں ترمیم کیس میں کسی جج نے ایف بی علی کیس پر جوڈیشل نظرثانی کی رائے دی،خواجہ حارث نے کہاکہ کسی جج نے نہیں کہا کہ ایف بی علی فیصلے پر جوڈیشل ریویو ہونا چاہئے،جسٹس یحییٰ آفریدی نے رائے دی آرمی ایکٹ کی شقوں پر فیڈریشن کو مکمل سنا ہی نہیں گیا،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ آرمی ایکٹ کی شقوں پر اٹارنی جنرل کو کیا 27اے کا نوٹس دیاگیاتھا،جسٹس یحییٰ آفریدی کے نوٹ سے تو لگتا ہے اٹارنی جنرل کو سنا ہی نہیں گیا،ایڈیشل اٹارنی جنرل نے کہاکہ بنچ نے اٹارنی جنرل کو کہا تھا دلائل آرمی ایکٹ کی شقوں کے بجائے9اور10مئی واقعات پر رکھیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ یہ تو عجیب بات ہے،پہلے کہا گیا آرمی ایکٹ کی شقوں پر بات نہ کریں، پھر شقوں کو کالعدم بھی قرار دے دیا گیا،ایڈیشل اٹارنی جنرل نے کہاکہ ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے تو کہا تھا ہم نے آرمی ایکٹ کی شقوں کو چیلنج ہی نہیں کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *