19 جنوری کو ٹک ٹاک پر پابندی عائد ہوگی یا نہیں؟ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنا فیصلہ کرلیا

نیویارک (قدرت روزنامہ) 19 جنوری کو امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا نفاذ ہونے والا ہے کیونکہ کمپنی نے اس سوشل میڈیا ایپ کے امریکی آپریشنز کو اب تک فروخت نہیں کیا۔اب صدر جو بائیڈن نے اس حوالے سے اپنا فیصلہ کرلیا ہے کہ ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے والے قانون کا نفاذ ہونا چاہیے یا نہیں۔

جیو نیوز کے مطابق خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے حکام کے حوالے سے بتایا کہ صدر جو بائیڈن کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کا نفاذ نہیں کیا جائے گا۔حکام نے بتایا کہ ٹک ٹاک کے مستقبل کا فیصلہ 20 جنوری کو صدارت کا عہدہ سنبھالنے والے ڈونلڈ ٹرمپ پر چھوڑ دیا جائے گا۔

امریکی ایوان نمائندگان کانگریس سے منظور کیے گئے قانون پر صدر جو بائیڈن نے اپریل 2024 میں دستخط کیے تھے۔ اس قانون کے تحت ٹک ٹاک کی سرپرست کمپنی بائیٹ ڈانس کو کہا گیا کہ وہ 19 جنوری تک امریکا میں اپنی سوشل میڈیا ایپ کو فروخت کر دے یا پابندی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو جائے۔

ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی ٹک ٹاک کو ‘بچانے’ کی خواہش ظاہر کر چکے ہیں اور رپورٹس کے مطابق وہ اس قانون پر عملدرآمد 90 دن تک ملتوی کرنے کے لیے ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے 16 جنوری کو ایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ ‘ہم ٹک ٹاک کو تاریکی میں جانے سے روکنے کے لیے اقدامات کریں گے’۔انہوں نے اشارہ دیا کہ اس قانون میں کمپنی کو مہلت دینے کی سہولت موجود ہے۔

ٹک ٹاک کے چیف ایگزیکٹو Shou Zi Chew نے دسمبر 2024 میں فلوریڈا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی رہائش گاہ کا دورہ کیا تھا تاکہ ایپ پر پابندی روکنے کے لیے ان کی حمایت حاصل کی جاسکے۔ وہ اب ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی بھی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *