گرین بسوں میں کتب خانہ کا قیام ایک مستحسن اقدام ہے۔
تحریر:رفیق خراسانی
کتب اور کتب خانوں نے ہمیشہ ہر دور میں قوموں کی اخلاقی، تہذیبی، معاشی اور معاشرتی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے جہاں کتب خانوں کی کثرت ہوگی جہالت نا خواندگی، بد امنی اور دیگر سماجی برائیوں کا خاتمہ ہوگا آج کے اس دور میں
جدید جہاں مصنوعی ذہانت، ارٹیفیشل ٹیکنالوجی اور دیگر معلومات کے ذرائع ترقی کی عروج پر ہے وہاں کتب خانوں کی کی بھی اہمیت مزید اُجاگر ہوا ہے اور مطالعہ کے متلاشی اپنے عملی ذوق کو بڑھانے کے لیے لائبریریوں کا رخ کرتے ہیں تاکہ ان کی عملی تشنگی دور ہو سکے۔ انہی وجوہات کو سامنے رکھ کر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے چیف ڈائریکٹر ڈاکٹر فیصل خان کا کڑ جو کہ سابق پرووائس چانسلر بیوٹمز اور لائبریری کمیٹی کے چیئرمین بھی تھے
کوئٹہ کے گرین بسوں میں سمارٹ لائبریری کا قیام عمل میں لایا ہے جو سفر کے ساتھ ساتھ مسافروں کو کتاب پڑھنے اور اپنے عملی شفف کو برقرار رکھنے کا ایک خوش آئند عمل ہے یہ شاید پاکستان کے تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے اندر ایسے صحت مند سرگرمی شروع کی گئی ہے ورنہ ملک کے بڑے بڑے شہروں لاہور
، کراچی اور پشاور کے میٹرو اورنج بسوں میں بھی یہ سہولت ناپید ہے۔ حکومت بلوچستان اور پبلک پارٹنرشپ کے سربراہ سے اپیل ہے کہ بسوں کے ساتھ ساتھ ان کے سٹاپ خصوصا تعلیمی اداروں جیسے بیوٹنز، بلوچستان یونیورسٹی سردار بہادر خان وومین یونیورسٹی،
سائنس کالج اور دیگر تعلیمی اداروں کے ساتھ والے انتظارگاہ پر بھی سمارٹ کتب خانہ قائم کریں جس سے حکومت کی وژن پڑھنے کا بلوچستان بڑھے گا بلوچستان کے خواب شرمند تعمیر ہو سکے۔