محکمہ صحت پنجاب میں ٹرانسفر کے نام پر کیسے فراڈ ہو رہا ہے ؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)محکمہ صحت پنجاب میں ٹرانسفر، پوسٹنگ معمول کی بات ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے دور میں ٹرانسفر، پوسٹنگ کے لیے آن لائن پورٹل کا آغاز کیا گیا تھا جس میں محکمہ صحت کے تمام ملازمین اپنی ٹرانسفر کے لیے اپلائی کرسکتے ہیں۔ آن لائن پورٹل پر روزانہ ہزاروں افراد ٹرانسفر اور پوسٹنگ کے لیے اپلائی کرتے ہیں۔ آن لائن پورٹل کو ہیلتھ انفارمیشن اینڈ سروسز ڈیلیوری یونٹ دیکھتا جس کی نگرانی سیکریٹری ہیلتھ اور ایڈیشنل سیکریٹری ہیلتھ کرتے ہیں۔
محکمہ صحت ذرائع کے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ کے اندر پچھلے ایک سال سے ٹرانسفر پوسٹنگ کے نام پر فراڈ ہو رہا ہے۔ محکمہ صحت کے ذرائع نے بتایا کہ جو لوگ آن لائن پورٹل پر ٹرانسفر اپلائی کرتے ہیں ان کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے، محکمہ کی جانب سے کال بھی کی جاتی ہے لیکن جب آرڈر نکلنا ہوتا ہے تو فیک کال ٹرانسفر کرنے والے کو کی جاتی ہے کہ آپ کا آرڈر اس وقت نکل سکتا ہے جب آپ ہمیں پیسے ٹرانسفر کریں گے۔
فیک کال کرنے والوں نے گریڈز کے حساب سے پیسے رکھے ہوئے ہیں اگر نرس یا ڈاکٹر کی ٹرانسفر ہے تو 3 سے 5 لاکھ روپے ٹرانسفر کرنے کی ڈیمانڈ کی جاتی ہے۔ اب ٹرانسفر کروانے والا مجبور ہوتا ہے اور وہ یہ ہی سمجھتا ہے محکمے کے اندر ایسے ہی ٹرانسفر ہوتے ہیں وہ فیک کال کرنے والوں کو جو پیسے طے ہوتے ہیں ان کو سینڈ کر دیتا ہے۔ محکمے سے نکلا ہوا آرڈر بھی ٹرانسفر کرنے والے کو ایک 2 روز میں موصول ہوجاتا ہے۔
محکمہ صحت کے ذرائع نے بتایا اس بات کا انکشاف اس وقت ہوا جب ڈیپارٹمنٹ کے افسر کو فون کال گئی کہ آپ کا ٹرانسفر ہو جائے گا آپ پیسوں کا بندوبست کریں جبکہ اس افسر کو پہلے سے آرڈر مل چکے تھے۔ محکمے نے چھان بین شروع کی تو پتا چلا کے پچھلے ایک سال سے محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ڈیپارٹمنٹ میں فیک کال کے ذریعے ٹرانسفر کے نام پر لوٹا جا رہا ہے۔
محکمہ صحت کے ایڈیشنل سیکریٹری ایڈمن محمد حسین رانا نے بتایا کہ وہ پچھلے 2 ماہ سے اس سیٹ پر آئے ہیں اور متعدد شکایت انہیں اس طرح کی موصول ہوئی ہیں کہ ٹرانسفر پوسٹنگ کے لیے اپلائی کرنے والوں کو فیک کال جاتی ہیں ان سے لاکھوں روپے لوٹے جارہے ہیں۔
محمد حسین رانا نے بتایا کہ ایف آئی اے کے اندر محکمے کی جانب سے اس حوالے سے درخواست دی گئی ہے اور فراڈ کرنے والوں کے نمبرز بھی دیے گئے ہیں۔ ایف آئی اے اب اس معاملے کو دیکھ رہی ہے۔ مجھے بھی ایف آئی اے والوں نے طلب کیا تھا، ان کو بتایا کہ کیسے یہ فراڈ ہو رہا ہے۔ محکمے کے اندر سے لوگ بھی ملے ہوئے جن کی مدد سے انہیں پتا چلتا ہے کہ اس بندے کا ٹرانسفر ہو گیا ہے یا ہونے والا ہے اور وہ فیک کال کرنے والوں کو بتاتے ہیں جس کے بعد وہ کال کرکے لوگوں سے لاکھوں روپے لوٹتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بہت جلد اپنے آن لائن پورٹل پر بھی وہ نمبرز لگا دیں گے کہ ان نمبرز سے اگر کسی کو ٹرانسفر پوسٹنگ کی کال آتی ہے تو ہر گز ان کے جھانسے میں نہ آئیں۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق اس فراڈ کو ٹریس کیا جارہا ہے جو نمبرز محکمے کی جانب سے دیے گئے ہیں ان کی لوکیشن مرادن یا افغانستان کی آتی ہے جس کی وجہ سے ٹریس کرنا مشکل ہو رہا ہے لیکن جلد اس معاملے کو حل کیا جائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *