پاک چین کاروبار سے منسلک تاجروں کے لیے نئے قوانین لاگو، ایک سال میں کتنا لین دین کرسکتے ہیں؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاک چین کاروبار سے منسلک تاجروں کے لیے نئے قوانین لاگو کردیے گئے ہیں، کاروباری افراد ایک سال میں 50 لاکھ روپے کا لین دین کرنے کے پابند ہوں گے ۔
پاک چین کاروبار سے منسلک تاجر محمد اسماعیل نے وی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ پاک چائنہ کاروبار سے منسلک افراد کو بے روزگار بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ایک چھوٹے کاروباری کے اکاؤنٹ میں 5 ملین روپے کیسے ممکن ہیں ؟ یہ سراسر زیادتی ہے اور ہماری نسلوں کو بے روزگار کرنے کی سازش ہے۔
محمد اسماعیل نے کہا کہ کاروباری افراد پہلے ہی چیمبر آف کامرس کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، چھوٹے کاروباری افراد کے لیے 4 سے 4 لاکھ روپے مختص کیے جائیں اور منظم نظام نافذ کیا جائے، نئے بننے والے ایس او پیز کی شدید مخالفت کرتے ہیں جو کہ تاجروں کے حق میں نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاک چین بارڈر پر تاجروں کو مختلف مسائل کا سامنا ہے، پاکستان سے جڑی کئی بارڈر تجارت ہوتی ہے مگر پاک چائنہ بارڈر پر صرف ظلم اور زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اس مسئلے کے حل کے لیے فروری میں آل پارٹی میٹنگ بلائی گئی ہے تاکہ تاجروں کو درپیش مسائل پر بہتر منصوبہ بندی کی جاسکے۔
محمد اسماعیل نے کہا کہ چائنہ بارڈر پر تمام تاجروں کے ساتھ ایک جیسا سلوک کیا جاتا ہے، مگر گلگت بلتستان ایک متنازعہ خطہ ہے اور اس کی قومی اسمبلی یا پارلیمنٹ میں کوئی نمائندگی نہیں، اس وجہ سے ہماری آواز کوئی نہیں سنتا اور ہمیں یکطرفہ ظلم و زیادتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ گلگت کے تاجروں سے کوئی ٹیکس نہیں لیا جاتا، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے اور ہم سے تمام ٹیکس وصول کیے جاتے ہیں، جبکہ تورخم بارڈر پر لوکل لوگوں کے لیے تجارت فری ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہمارے اعلی حکام اپنے رشتہ داروں کو بارڈر پاس دیتے ہیں جس سے مقامی کاروباری افراد کو نقصان ہوتا ہے، اگر پاکستان بھر کے لوگوں کو بارڈر پاس دیا گیا تو گلگت بلتستان کے نوجوان تاجروں کو شدید نقصان ہوگا اور وہ بے روزگار ہوجائیں گے۔
ہنزہ چیمبر آف کامرس کے صدر رحمت علی نے نئے قوانین کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ جب ہمارے تاجر چین یا کسی دوسرے ملک جاتے ہیں تو ان کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ اس کی وجہ سے پورے علاقے اور ملک کی بدنامی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر کسی کو بارڈر پاس نہیں دیا جانا چاہیے بلکہ بارڈر پاس صرف انہی لوگوں کو دیا جائے جو کاروبار سے وابستہ ہیں تاکہ پاک چائنہ تعلقات اور کاروبار مضبوط ہوں۔
رحمت علی نے مزید کہا کہ 5 ملین روپے کے سالانہ لین دین کے قوانین لاگو کیے گئے ہیں، مگر بگیج پہلے سے ہی بند ہے، اس لیے نئے قوانین کی حمایت کرتا ہوں تاکہ کاروباری صورتحال بہتر ہوسکے۔
ڈپٹی سیکریٹری گلگت بلتستان ہوم اینڈ پریزنز ڈیپارٹمنٹ نے کہا کہ نئے ایس او پیز تیاری کے مراحل میں ہیں اور ابھی تک سرکاری طور پر جاری نہیں کیے گئے، اگر کوئی شخص کاروباری ہے تو اسے پورے سال میں کم از کم 5 ملین روپے کی لین دین کرنی چاہیے۔
ڈپٹی سیکریٹری نے مزید بتایا کہ ایوانِ تجارت و صنعت کے ساتھ ملاقاتیں ہو چکی ہیں اور ایس او پیز کو حتمی شکل دینے کا عمل جاری ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *