اسلام آباد نمبر والی گاڑیوں کی ڈیمانڈ پورے پاکستان میں زیادہ کیوں ہے؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پنجاب حکومت کی جانب سے موٹر وہیکل آرڈیننس میں ایک ترمیم کی منظوری دی گئی ہے، جس کے تحت پنجاب کے رہائشیوں کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گاڑیوں کی رجسٹریشن کروانے پر پابندی عائد کی جائے گی۔
مذکورہ ترمیم کچھ دن قبل صوبائی کابینہ کی جانب سے منظور کی گئی تھی، تاہم اسے قانون کا درجہ دینے کے لیے اب صوبائی اسمبلی کی منظوری ضروری ہوگی۔
واضح رہے کہ شہریوں کی ایک بڑی تعداد اسلام آباد سے گاڑیاں رجسٹر کروانے کے خواہاں ہوتے ہیں، ہر دوسرا شخص گاڑی خریدتے ہوئے یہ خیال رکھتا ہے کہ گاڑی اگر اسلام آباد نمبر مل جائے تو بہترین ہو جائے گا۔
پاکستان کے بڑے صوبوں کے عوام بھی اسلام آباد نمبر پلیٹ گاڑیاں لینے کے خواہشمند کیوں ہوتے ہیں اور انہیں اس کا کیا فائدہ ہوتا ہے؟ ان سوالوں کے ساتھ وی نیوز نے رابطہ کیا اسلام آباد کے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ اسلام اباد سے تاکہ اس رجحان کو سمجھا جاسکے۔
ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ اسلام آباد کے ڈائریکٹر بلال اعظم نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کی سب سے پہلی وجہ یہ ہے کہ اسلام آباد ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کی سروسز بہت بہترین ہیں۔
’ہم عوام کو ان کی دہلیز پر رجسٹریشن اور ٹرانسفر کی سہولت مہیا کر رہے ہیں، مزید برآں عوام الناس کی سہولت کے لیے آن لائن سہولت بھی میسر کی گئی ہے، رجسٹریشن اور ٹرانسفر کے بعد رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ کی بروقت فراہمی کی وجہ سے شہری اسلام آباد ایکسائز سے رجسٹریشن کو ترجیح دیتے ہیں۔‘
اسلام آباد میں سالانہ بنیادوں پر کتنی گاڑیاں رجسٹرڈ ہوتی ہیں؟
اس ضمن میں ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفس اسلام آباد میں سال 2024 کے دوران 204508 گاڑیوں کی رجسٹریشن ہوئی جبکہ سال 2023 میں 205570 گاڑیوںکی رجسٹریشن کی گئی تھی، اسی طرح سال 2022 میں مجموعی طور پر 318871 گاڑیوں کی رجسٹریشن ہوئی تھی۔
اسلام آباد میں گاڑی رجسٹریشن کے لیے کیا درکار ہوتا ہے؟
ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ بلال اعظم کے مطابق اسلام آباد ایکسائز میں گاڑی کی رجسٹریشن کے لیے درخواست گزار کی بائیومیٹرک، شناختی کارڈ کی کاپی اور گاڑی کی خریداری کے کاغذات اور فارم ایف پر گاڑی کے کوائف کا ہونا لازمی ہوتا ہے۔
موٹر وہیکل آرڈیننس پنجاب میں ترمیم کا اسلام آباد ایکسائز ڈیپارٹمنٹ پر کیا اثر پڑے گا؟
اس حوالے سے ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ اسلام آباد بلال اعظم کا کہنا تھا کہ ان کے محکمے کا صوبائی آرڈیننس میں ترمیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر صوبہ پنجاب اپنی گاڑیوں کی رجسٹریشن کو محدود کر رہا ہے تو بیشک کرے، اسلام آباد کو اس سے فرق نہیں پڑتا۔
’ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ اسلام آباد گزشتہ کئی سالوں سے حکومت کی طرف سے مقررہ اہداف کو پورا کر رہا ہے اور آئندہ حکومت کی طرف سے مقرر کیے گئے اہداف کو بھی پورا کیا جائے گا۔‘
دارالحکومت کے سیکٹر جی9 مرکز میں گاڑیوں کی خریدوفروخت کے کاروبار سے وابستہ عمران لطیف کا کہنا تھا کہ کم و بیش تمام خریداروں کی ڈیمانڈ یہی ہوتی ہے کہ انہیں صرف اسلام آباد نمبر والی گاڑی چاہیے۔ ’اسلام آباد میں رہنے والوں کی یہ فرمائش تو سمجھ میں آتی ہے لیکن باقی صوبوں سے آئے شہریوں کا بھی یہی تقاضا ہوتا ہے کہ انہیں اسلام آباد نمبر کی گاڑی چاہیے۔‘
عمران لطیف کے مطابق اسلام آباد کی گاڑیاں صاف ستھری ہوتی ہیں، یہاں کی 15 سال چلی ہوئی گاڑی بھی باقی صوبوں میں چلی ہوئی 8 سے 10 سال پرانی گاڑی کے برابر ہوتی ہیں۔ ’۔۔۔کیونکہ اسلام آباد کا انفراسٹرکچر بہترین ہے۔ یہاں پر سڑکیں اچھی ہیں اور گاڑی ایوریج بھی اچھی دیتی ہے۔‘
عمران لطیف کا کہنا ہے کہ اسلام آباد نمبر والی گاڑیاں اس لیے بھی لوگ ترجیح دیتے ہیں کیونکہ گاڑی بیچنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، جتنے کی خریدی اتنے میں ہی یا اس سے زیادہ کی بیچی جاسکتی ہے۔ ’پہلے لاہور نمبر بھی قابل اعتبار ہوا کرتا تھا لیکن اب دو نمبریوں کی وجہ سے اس کی مانگ میں کمی آئی ہے۔‘
کار ڈیلرز کے مطابق اسلام آباد کی رجسٹریشن پلیٹ کی وجہ سے گاڑی کی قیمت میں تقریبا 1 لاکھ تک کا فرق پڑ جاتا ہے حالانکہ نمبر میں کچھ بھی نہیں ہوتا اور نہ ہی اس کی قانونی حثیت میں تبدیلی آتی ہے۔
کراچی کے شہری بھی اسلام آباد کی گاڑی لینا پسند کرتے ہیں کیونکہ یہاں گاڑی بہترین حالت میں مل جاتی ہے جبکہ کراچی میں سمندر کی نمی کی وجہ سے گاڑیوں کو زنگ لگنا شروع ہو جاتا ہے۔ جبکہ اسلام آباد کی گاڑیوں کا ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔