پاکستان کو واپس آئینی فریم میں لانے کیلئےقومی کیئرسیٹ اپ بنایا جائے، محمود اچکزئی


اسلام آباد(قدرت روزنامہ)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات تب ہوتے ہیں جب دو فریقین کے مابین اختلاف ہو،یہ مذاکرات نہیں کہلاتے کہ ایک آدمی آپ کے گھر ڈاکہ ڈالتا ہے آپ کا سامان اٹھا کر آپ کے گھر پر قابض ہوجاتا ہے۔ اُس کے ساتھ مذاکرات واہ گزاری کے ہوں گے کہ میرا چوری شدہ سامان دیدو اور میری جان بخشو۔ دنیا جانتی ہے کہ 8فروری2024کو جو الیکشن ہوئے یہ پاکستان کی تاریخ کے سب سے بوگس ،ناروا انتخابات تھے۔ زر وزور کے بل بوتے پر عوام کا مینڈیت چھینا گیا ہے عمران خان کسی کو اچھا لگے یا بُرا لگے دنیا جانتی ہے کہ عمران خان یہ الیکشن جیت چکا تھا پتہ نہیں کن قوتوں کی ایماء پر نتائج تبدیل کیئے گئے جنہوں نے بھی کیا ہے یہ پاکستان کے ساتھ انتہائی بڑا جرم ہے اگر انہیں پاکستان عزیز ہے ،محبت ہے تو اُنہیں اس جرم پر معافی مانگ کر پیچھے ہٹنا چاہیے ۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میاں نواز شریف جمہوری آدمی ہے، ووٹ کو عزت دو ان کا سلوگن تھا وہ درمیان میں پڑے اور شہباز شریف سے کہے کہ بس کافی ہوچکا استعفیٰ دے دو حکومت ختم کردیں تب جاکر مذاکرات ہوں گے۔ چار مہینے کے لیے پاکستان کے اکابرین پہ مشتمل ایک قومی حکومت بنائی جائے جس میں نواز شریف صاحب ، جماعت اسلامی والے ، شاہد خاقان عباسی ، پیپلز پارٹی ، مولانا فضل الرحمن صاحب بھی ہوں ۔ یہ 4مہینے وہ سب اس پر سوچھیں کہ کس طرح صاف شفاف الیکشن کا انعقاد ممکن ہے ایک قومی کیئرسیٹ اپ اس بنیاد پہ بنایا جائے کہ پاکستان کو واپس آئینی فریم میں لایا جاسکے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان میں آئین کا مذاق اڑایا جارہا ہے ،پاکستان ایک جمہوری سٹیٹ ہے پاکستان میں پشتون ،بلوچ، سندھی، سرائیکی ،پنجابی اپنی اپنی مرضی ایک رضاکارانہ فیڈریشن میں رہتے ہیں ان لوگوں کی مختلف قومیں ہیں مختلف زبانیں بولتے ہیں کلچر مختلف ہیں اور جس چیز نے انہیں اکٹھا رکھا ہے وہ پاکستان کا آئین ہے۔ آئین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہے ،اسمبلی کا سپیکر جو پارلیمنٹ کا کسٹوڈین ہوتا ہے وہ اسمبلی میں بیٹھ کر کہتا ہے کہ میں نے جاسوسی اداروں کو اجازت دی ہے کہ جس آدمی کا بھی ٹیلیفون آپ ٹیپ کرنا چاہیں کرسکتے ہیں ۔محمود خان اچکزئی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آئین خود کہتا ہے کہ ملک میں اگر مارشل لاء ہے تو بھی غیر آئینی ہے آئین کو چھیڑنا ، پائمال کرنا، اسے توڑنا آئین میں گڑ بڑ کرنا جو یہ کرتے ہیں او ر وہ سب جو ان کے ساتھی ہیں وہ بڑی سزا کے حقدار ٹہراتے ہیں ۔ پاکستان کا مسئلہ یہ ہے جو بھی آتا ہے GHQمیں بیٹھنے والا ہر آدمی اُوپر سے نیچے تک کھڑے ہوکے حلف لیتا ہے کہ میں سیاست میں حصہ نہیں لونگا ۔ 1993میں گوہر ایوب سپیکر تھے جب ہم لوگوں نے حلف لیا تو میں نے کھڑے ہوکے پوائنٹ آف آرڈر پہ کہا کہ سپیکر صاحب یہ آئین اس کا حلف ہم نے لیا ، کیا ہم سب سچ میں اس کو مانتے ہیں ؟ کوئی بھی سر پھیرا کل اُٹھ کے چلا آئے گا اور آئین پر حملہ آور ہوگا ہم کس طرح اس کی دفاع کرسکتے ہیں یا تو یہ ہے کہ ہم سے حلف لے لو کہ جس دن اس آئین کو کوئی بھی پائمال کریگا ہم نے یہ وعدہ کرنا ہوگا کہ سب کھڑے ہوں گے اس آئین کی دفاع کے لیے سارا پاکستان گلیوں میں کھڑا ہوگا ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اس بات پر میری گوہر ایوب خان کے ساتھ خوب تکرار ہوئی تھی اُنہوں نے کہا کہ اچکزئی صاحب آپ کیا کہہ رہے ہیں آپ کی سیٹ جاسکتی ہے ۔ میں نے کہا تھا کہ بیشک سیٹ جائے لیکن یہ فارمولیٹی تھی یا حقیقت کا حلف ؟ محمود خان اچکزئی نے ایک سوال کے جواب میں میں کہا کہ پاکستان بڑی مشکل میں ہے ہمہ جہت بحرانوں آئینی ، سیاسی ،معاشی ، اخلاقی بحران میں مبتلا ہے ہم کوشش کرینگے شاہد خاقان عباسی سمیت ہم سب چاہتے ہیں کہ پاکستان کے تمام سٹیک ہولڈرز جس میں جرنلسٹ ، ججز، ماہرین اقتصادیات ، ماہرین تجارت سب ہوں ہم اُن سے درخواست کرینگے کہ آئیں ہمارے ساتھ بیٹھیں ۔ 2دن ہم سب مل کے اجتماعی حکمت میں فیصلہ کریں کہ اس ملک کو کس طرح چلائینگے ۔ دن بدن یہ ملک ایک خطرناک مریض کی طرح ہمارے سامنے موت کی طرف بڑھ رہا ہے اور ہمیں پتہ ہے کہ وجوہات کیا ہیں کوئی انگشت نمائی کرتا یہ کیسے چلے گا؟ ْ ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اپنے ان بچوں کو ابھارتی ہے جن میں Noکہنے کی جراء ت ہوتی ہے جو ناانصافی کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں یہاں اُلٹا ہے جو وفاداریاں بیچتا ہے وہ وفادار اور جو نہیں بکتا وہ غدار ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جو کچھ 26نومبر کو ہوا یہ کیا تھا؟ یہ آئین انسان کو اجتماع جلسہ جلوس کرنے کا حق دیتا ہے ۔ ان لوگوں نے عوام کے سروں میں گولیاں پیوست کیں۔ پشین میں ایک بچہ لایا گیا اس کے سرمیں گولی لگی تھی میں تو سیدھا سادہ شہباز شریف ، وزیر داخلہ اور آئی جی اسلام آباد کو ان کا قاتل سمجھتاہوں۔ گھٹن پیدا کیا گیا اور اس گھٹن میں سب شریک تھے۔ جب میں کوئٹہ میں تھا ایک آدمی میرے پاس آیا کہ ایاز صادق آیا ہے کوئٹہ جس پر مجھے بہت زیادہ غصہ آتا ہے کیونکہ بڑے کام کا آدمی تھا ۔ مجھ سے اُس مسلم لیگی آدمی نے کہا کہ ایاز آیا ہوا تھاوہ کہہ رہا ہے کہ ہماری بات ہوچکی ہے ہمیں دو تہائی اکثریت ملے گی کوئٹہ میں فلاں فلاں سے رابطے رکھو۔ میاںصاحب کی خواہش تھی کہ محمود سے پوچھو کہ وہ کس حلقے سے انتخابات لڑنا چاہتے ہیں۔ کیا اس طرح لوگ ملک کو چلاتے ہیں ؟ آپ کی بدکاریاں ایک مرتبہ اس ملک کو توڑ چکی ہیں آپ پھر اپنے لوگوں کو گولیاں مار کے پھر توڑنا چاہتے ہیں کیا ؟۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم کسی کو ایسا کرنے نہیں دینگے ۔ پاکستان نواز شریف ، شہباز شریف ، کمانڈر انچیف ، عمران خان ان سب سے پاکستان اُنچا ہے ۔ اگر پاکستان فرسٹ کوئی کہتا ہے تو یہاں ایک جمہوری پاکستان ہوگا آئین بالادست ہوگا ۔ قانون کے سامنے تمام شہری برابر ہوں گے۔اور کسی کو بھی رنگ ، نسل ، زبان کی وجہ سے تنگ نہیں کیا جائے گا عوام کی طاقت سے منتخب پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوں گی وہ پالیساں بنائیگی ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں نے تحریک انصاف سے کہا تھا جب یہ شہادتیں ہوئیں تو بعد میں جب قومی اسمبلی کا اجلاس شرو ع ہوا میں نے کہا تھا کہ تم لوگ کیا کررہے ہوجب کچھ نہیں ہوا تھا تم لوگ تین مہینے چیختے رہے اور اجلاس نہ کرنے دیا جب دس آدمی شہید ہوئے آپ نے کیوں سختی نہیں کی؟ سیدھا آپ کو سپیکر سے کہہ دینا چاہیے تھا کہ ایک طریقہ یہ تھا کہ ہم آپ کی کرسی اٹھاکر نیچے رکھ دیں اور کارروائی خود چلائیں یا آپ مہربانی کریں اسمبلی کی کارروائیاں معطل کردیں ۔ کُرم میں ڈیڑھ سو آدمی مرے ہیں اور یہاں ہمارے بچوں کا مارا گیا ہے یہ پارلیمنٹ پاکستان کی نمائندہ پارلیمنٹ ہے یہاں کم سے کم چار دن اس پہ بحث ہونا چاہیے تھا۔ نیا وزیر خارجہ کہہ رہے تھے کہ پتہ نہیں کون مرا ہے؟ لوگوں کے پیارے مرے ہیں صرف اس لیے مرے ہیں کہ وہ ایک جمہوری حق استعمال کررہے ہیں۔ میںبڑی بڑی باتیں کرنے والا نہیں ہوں نہ دھمکیاں دینے والا آدمی ہوں اگر یہ لوگ یہی رویہ اختیار کرینگے پھر لوگوں کے پاس کوئی راستہ نہیں سوائے اس کے کہ ہم گلیوں کی طرف جائیں اور پاکستان میں یہ سکت نہیں ہے۔ آپ دیکھ لینگے جو الیکشن کا دن ہے 8فروری کا ہم پورے ملک میں احتجاج کرینگے ہم تمام پاکستانیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ 8فروری کو اپنے گھروں سے نکلیںکسی کو گالی نہیں دینگے کوئی شیشہ نہیں تھوڑینگے پر امن جلوس ہوگا اور ہماری تمام پاکستانیوں سے اپیل ہوگی کہ نکل کر قیدیوں کی رہائی اور مینڈیٹ کی واپسی کا مطالبہ کریں لاکھوں لوگ نکلیں گے ۔ جب بھی پاکستان کی تشکیل نو کے لیے پارٹیاں متحد ہوتی ہیں یہ غیر جمہوری قوتیں حرکت میں آتی ہیں ،بے نظیر بھٹو کو ہم تمام سیاسی پارٹیوں کے لندن والے اجلاس کے فیصلوں سے دور رکھنے کے لیے ان ظالموں نے 9ہزار جرائم کے کیسز خارج کیئے جو چھٹی صدی کا بادشا ہ بھی نہیں کرسکتا ۔آج بھی اگر عمران خان کہہ دے کہ ہم جلسے ،جلوس نہیں کرینگے اسلام آباد اینڈ کمپنی کی حکومت کو نہیں چھیڑونگا نہ وہ چور ہوگا نہ بشرا بی بی چور ہوگی نہ توشہ خانہ اور نہ کچھ ہوگا ۔ شہزادے کی طرح آجائے گا یہ رویہ ناقص اور یہ راستہ بربادی کا ہے ۔ سنیٹر خریدے گئے کسی پر کیس نہیں بنا اس الیکشن میں70،80کروڑپہ ایک ووٹ بکا ہے کہاں ہے یہ بدبخت ادارہ نیب جو محمود کو بُلا کر کہے کہ تم نے ایک ٹیک کا نشان لگا کر 70کروڑ روپے لیئے ؟ اور ایک بندہ سیاست دان کا رشتہ دار بھی ہو ان کے پیچھے دوربین لگائینگے کہ فلاں کے شادی پر فلاں انگھوٹی چُرائی تھی ۔ اپنے بچوں کو مارنا پیٹنا بے عزت کرنا اپنی بہنوں کو بے عزت کرنا یہ کہاں کا قانون ہے ۔ امریکہ میں ایک پولیس والے نے ایک سیاہ فام کے ساتھ ظلم کی سارا امریکہ نکل آیا کہ آپ بچوں کو کیوں مارتے ہیں۔؟ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ قرآن کریم کہتا ہے کہ جھوٹ مت بولو ہمارے یار کہتے ہیں جھوٹ بولتے جائو ملک کا وزیر اعظم ، وزیر دفاع ، وزیر خارجہ جعلی بیٹھے ہیں کلمے بھی پڑھتے ہیں نمازیں بھی ادا کرتے ہیں ان سے کچھ نہیں ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *