حملہ اور سرجری، کیا سیف علی خان جھوٹ بول رہے ہیں؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بالی ووڈ اداکار سیف علی خان کو سرجری کے بعد جلد صحتیاب ہونے پر چند صارفین اور بھارتی حکومت کے رہنماؤں کی جانب سے تنقید کا سامنا تھا، چند لوگوں کا خیال تھا کہ سیف علی خان نے حملے کا ڈرامہ رچایا ہے ان پر حملہ نہیں ہوا ورنہ سرجری کے بعد اتنی جلدی صحتیاب ہونا ممکن نہیں ہے۔
اب سوشل میڈیا پر بھارتی ڈاکٹر کا ایک بیان وائرل ہو رہا ہے جنہوں نے سیف علی خان کے جلد صحتیاب ہونے کی وضاحت کی ہے اور اداکار کا دفاع کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ڈاکٹر دیپک کرشنامورتی نے ایک ویڈیو شیئر کی جن میں ان کی واالدہ کو سرجری کے بعد چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر کرشنا مورتی نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ ویڈیو 2022ء کی ہے جو ان کی والدہ کی ہے، ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ 78 سال کی عمر میں ایک ٹوٹے ہوئے پیر کے ساتھ چل رہی تھیں، ان کی ریڑھ کی ہڈی کی سرجری اسی روز ہوئی تھی اور یہ ویڈیو اسی شام کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ویڈیو ان لوگوں اور ڈاکٹروں کے لیے ہے جو سیف علی خان پر شک کر رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ کیا واقعی ان کی ریڑھ کی ہڈی کی سرجری ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کی ریاست مہاراشٹر کے وزیرِ پورٹ نتیش رانے نے بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر ہونے والے حملے کے بارے میں شک و شبہہ کا اظہار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں چاقو مارا گیا تھا یا وہ ایکٹنگ کر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ شاید بنگلہ دیشی حملہ آور نے انہیں اغوا کرنے کی کوشش کی ہو، یہ اچھی بات ہے کوڑا کرکٹ اٹھانا چاہیے۔ بھارتی وزیر نے اپوزیشن رہنماؤں پر یہ الزام عائد کیا کہ وہ صرف مسلم اداکاروں کے حملوں پر بات کرتے ہیں جیسے کہ خان، لیکن ہندو اداکاروں کے بارے میں خاموش رہتے ہیں۔
خیال رہے کہ 16 جنوری کوسیف علی خان کے گھر پر چوری کی کوشش کے دوران ان پر چاقو سے 6 بار حملہ کیا گیا تھا۔ حملے کے بعد سیف علی خان کو ممبئی کے لیلاوتی اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں ان کی کامیاب سرجری ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ بھارتی پولیس نے سیف علی خان پر حملہ کرنے والے مبینہ حملہ آور کو گرفتار کرلیا ہے، بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس نے ایک بنگلہ دیشی شہری شریف الاسلام شہزاد کو گرفتار کیا ہے جو غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہوا تھا اور جھوٹے نام بیجوئے داس سے رہ رہا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *