بینچز اختیارات کیس، ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس کا فیصلہ کل سنایا جائے گا

ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ کیخلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی نے محفوظ کیا تھا۔


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بینچز اختیارات کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار کے خلاف توہین عدالت کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ کل سنایا جائے گا۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل بینچ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
یاد رہے کہ 3 روز قبل سپریم کورٹ نے بینچز اختیارات کیس کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جب کہ سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے تھے کہ بادی النظر میں 2 رکنی ججز کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا، ججز کمیٹی کو توہین عدالت کا نوٹس دے سکتے ہیں لیکن دیں گے نہیں۔
سپریم کورٹ میں بینچز کے اختیارات کا کیس مقرر نہ کرنے پر توہینِ عدالت کی سماعت جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی تھی۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کے حوالے سے انٹر کورٹ اپیل میں انکشاف کیا گیا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے حکم ناموں میں سماعت کے لیے تاریخوں کے ردوبدل کیا گیا۔
ایڈیشنل رجسٹرار نے انٹراکورٹ اپیل میں جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں ہونے والی سماعت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بینچز اختیارات کا مقدمہ 13 جنوری کو 27 جنوری تک ملتوی کیا گیا تھا۔
انٹرا کورٹ اپیل میں ایڈیشنل رجسٹرار نے کہا کہ بعد میں ملنے والے دوسرے حکم نامے میں سماعت کی تاریخ تبدیل کردی گئی اور دوسرے حکم نامے میں سماعت کی 27 جنوری کی تاریخ کو 16 جنوری کردی گئی۔
انہوں نے کہا کہ 16جنوری کو سماعت کے دوران ایک جج نے خود کو مذکورہ بینچ سے الگ کرلیا۔
ایڈیشنل رجسٹرار نے انٹرا کورٹ اپیل میں کہا کہ میرے خلاف شوکاز نوٹس واپس لیا جائے، مجھے اس معاملے میں قربانی کا بکرا بنایا گیا، ایک طرف مجھے عدالت نے شوکاز نوٹس جاری کیا تو دوسری طرف پریس ریلیز جاری کرکے مجھے او ایس ڈی بنا دیا گیا۔
اپیل میں انہوں نے مؤقف اپنایا کہ کہا گیا میری غلطی سے کیس ریگولر بنچ میں فکس ہوا، مجھے اس معاملے میں دوہری سزا دی گئی، شوکاز نوٹس جاری کرنے سے قبل مجھے وضاحت دینے کا موقع فراہم نہ کرنا سپریم کورٹ رولز 1980 کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے شوکاز نوٹس جاری کرنے سے قبل نیچرل جسٹس کے اصول کو مدنظر نہیں رکھا گیا لہٰذا مجھے جاری کیا گیا شوکاز نوٹس کالعدم اور رجسٹرار آفس کا جاری کیا گیا آرڈر بھی خلاف قانون قرار دیا جائے۔
ایڈیشنل رجسٹرار نے مؤقف اپنایا کہ میرے خلاف چلائے گئے کیس پر حکم امتناع جاری کیا جائے اور توہین عدالت کیس کا پورا ریکارڈ منگوایا جائے تاکہ فیصلہ ہو سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *