اراکین پارلیمان کی ترقیاتی اسکیموں کے فنڈز میں اچانک بڑا اضافہ

دسمبر2024 تک محض17.5 ارب روپے منظور کیے گئے،جنوری میں 30.9 ارب کی منظوری


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اتحادی حکومت نے اراکین پارلیمان کی ترقیاتی اسکیموں کیلیے فنڈز جاری کرنے کی رفتار اچانک تیز کرتے ہوئے اس مد میں تین گنا زیادہ رقم جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے، جو 48.3 ارب روپے بنتی ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق وزارت منصوبہ بندی نے کابینہ ڈویژن کی ڈیمانڈ پر سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ گولز اچیومنٹ پروگرام کے تحت 48.3 ارب روپے جاری کرنے کی اجازت دی ہے۔
وزارت منصوبہ بندی اور ترقیات نے اراکین پارلیمان کی اسکیموں کیلیے13 سے 17 جنوری کے درمیان مزید 30.9 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دی ہے، جس سے 17 جنوری تک اراکین پارلیمان کی اسکیموں کیلیے جاری کردہ رقم کی مجموعی تعداد 48.3 ارب روپے ہوگئی ہے، جبکہ دسمبر 2024 تک محض 17.5 ارب روپے کی رقم منظور کی گئی تھی۔
وزارتی ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ اتحادی جماعتوں کی جانب سے اپنی ترقیاتی اسکیموں کیلیے فنڈز مانگے جانے کی وجہ سے رواں ماہ تین گنا زیادہ فنڈز جاری کرنے کی اجازت دی گئی ہے، وزارت خزانہ کی بجٹ ریلیز کی حکمت عملی کے تحت، اس مالی سال کی پہلی تین سہ ماہیوں (جولائی تا مارچ) کے دوران کل مختص بجٹ کا زیادہ سے زیادہ 60 فیصد جاری کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ارکان پارلیمنٹ کی اسکیموں کے لیے سالانہ 50 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جس کا 60 فیصد فنڈز 29 ارب روپے بنتا ہے، اس طرح 19ارب روپے حد سے زیادہ جاری کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزارت منصوبہ بندی نے13 جنوری کو 12.5 ارب روپے منظور کیے، جس سے مجموعی ریلیز 30ارب روپے ہوگئی، جو منظور شدہ حد سے معمولی زیادہ ہے، تاہم اس کے باجود کابینہ ڈویژن کی جانب سے مزید فنڈز مانگے جانے پر وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے 17 جنوری کو مزید 18.4 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی۔
اس طرح تیسری سہہ ماہی کے دوران کابینہ ڈویژن کی درخواست پر وزارت منصوبہ بندی نے 18.4 ارب روپے اضافی جاری کرنے کی منظوری دے دی اور یوں رواں مالی سال کے دوران مجموعی طور پر 48.4 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
وزارت منصوبہ بندی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ یہ اجازت قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کی طرف سے منظور شدہ ریلیز کے آسان طریقہ کار اور فنانس ڈویژن کی حکمت عملی 2024-25 کے مطابق دی جا رہی ہے تاہم 18.5 ارب روپے جاری کرنا فنانس ڈویژن کی ہدایات کی خلاف ورزی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *