سائنسدانوں نے مریخ کا اربوں سال پرانا اسرار حل کرلیا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سائنسدانوں نے زمین کے پڑوسی سیارے مریخ کے ایک بڑے اسرار کو لگ بھگ حل کرلیا ہے۔
مریخ پر موجود ہزاروں پراسرار ٹیلوں کے اسرار کو سائنسدانوں نے جان لیا ہے۔
انہوں نے دریافت کیا کہ یہ ٹیلے عندیہ دیتے ہیں کہ قدیم زمانے میں سرخ سیارے پر پانی موجود تھا اور اس کی وجہ سے یہ ٹیلے تشکیل پائے۔
15 ہزار سے زائد ٹیلے مریخ کے شمالی اور جنوبی نصف کرے کے درمیان Chryse Planitia نامی خطے میں موجود ہیں۔
ان کے جغرافیائی فیچرز عرصے سے سائنسدانوں کے لیے معمہ بنے ہوئے تھے کیونکہ وہ یہ سمجھنے سے قاصر تھے کہ یہ کیسے تشکیل پائے۔
بہت بڑے علاقے میں پھیلے ان ٹیلوں کی تصاویر ناسا اور یورپین اسپیس ایجنسی کے مریخ کے مدار پر گردش کرنے والے مشنز نے لی تھیں۔
جرنل نیچر جیو سائنس میں شائع ایک نئی تحقیق میں ان ٹیلوں کے اسرار پر روشنی ڈالی گئی۔
تحقیق کے مطابق اس دریافت سے عندیہ ملتا ہے کہ مریخ کے شمالی اور جنوبی نصف کرے ایک دوسرے سے اتنے مختلف کیوں ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ 4 ارب سال قبل پانی کے باعث یہ خطہ تبدیل ہوا۔
تحقیق کے مطابق یہ ٹیلے ٹائم کیپسولز کی طرح ہیں جن سے خلا بازوں کو مریخ کے ماضی کے راز سامنے لانے میں مدد ملے گی۔
ان ٹیلوں کے قریب مستقبل میں یورپین اسپیس ایجنسی کا روور اترے گا جسے 2028 میں لانچ کیے جانے کا امکان ہے۔
روور کی جانب سے ان ٹیلوں پر تحقیق کیے جانے کا بھی امکان ہے جس سے مریخ پر پانی کی موجودگی کی تاریخ کے بارے میں مزید انکشافات ہوسکیں گے۔
محققین نے مریخ کے مدار میں موجود مشنز کی تصاویر کو اکٹھا کرکے ان ٹیلوں کے بارے میں گہرائی میں جاکر تجزیہ کیا۔
یہ ٹیلے دوری سے ایک جیسے ہی نظر آتے ہیں مگر مشنز کے ایچ ڈی سنسرز سے تحقیقی ٹیم کو ان پر زوم کرنے میں مدد ملی اور ان کے اسٹرکچر میں حیران کن فرق دریافت ہوئے۔
تحقیق سے ثابت ہوا کہ یہ ٹیلے ممکنہ طور پر قدیم سطح مرتفع کے آخری آثار ہیں جو پانی کے بہنے کے عمل سے تشکیل پائے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے انکشاف ہوتا ہے کہ اربوں سال قبل پانی اس خطے کی سطح اور زیرسطح میں موجود تھا، یہ ٹیلے زمانہ قدیم میں کسی سطح مرتفع کا حصہ تھے مگر وقت کے ساتھ پانی کے بہاؤ سے سطح تبدیل ہوئی اور آج وہ اس شکل میں موجود ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *