جامعہ بلوچستان تباہ ہوتا جا رہا ہے اساتذہ اور ملازمین کو دسمبر کی تنخواہیں بھی نہیں ملیں، کلیم اللہ بڑیچ


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے صدر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ , نائب صدر ڈاکٹر شبیر احمد شاہوانی، جنرل سیکرٹری فریدخان اچکزئی، جوائنٹ سیکرٹری میڈم زہرا ملغانی، پریس سیکرٹری رحمت اللہ اچکزئی، فنانس سیکرٹری پروفیسر ڈاکٹر صاحبزادہ باز محمد کاکڑ اور ایگزیکٹیو ممبران ارباب رضا کاسی، میڈم فرحانہ عمر مگسی، ڈاکٹر محب اللہ کاکڑ، ڈاکٹر گل محمد اور مسعود مندوخیل نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یونیورسٹی میں ابھی تک نہ تو دسمبر کی تنخواہ ملی اور نہ ہی پنشن جبکہ صورتحال یہ ہے کہ ابھی تو جنوری کا مہینہ بھی گزر جانے کو ہے اور تنخواہوں کا دور دور تک پتہ بھی نہیں ۔افسوس کی بات یہ ہے کہ اس پریشان کن صورتحال کا احساس نہ تو ایچ ای سی کو ہے اور نہ ہی صوبائی گورنمنٹ کو سمجھ نہیں آ رہا کہ یہ کیسی تعلیم دوست ایچ ای سی ہے اور کیسی عوامی جمہوری اور اہل صوبائی حکومت ہے کہ صوبے کا سب سے قدیم اور اعلی تعلیمی ادارہ، جامعہ بلوچستان ان کی دیکھا دیکھی تباہ و برباد ہوتا جا رہا ہے اور ان کو احساس تک نہیںصوبائی حکومت کی یہ غفلت عارفانہ نوجوان نسل کے ساتھ کھلواڑ نہیں تو آخر کیا ہے!صوبائی حکومت نہ تو اپنی آئنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے صوبائی ایچ ای سی قائم کر رہی ہے اور نہ ہی سینکڑوں ارب کے سالانہ بجٹ میں پورے صوبے کی یونیورسٹیوں کے لیے صرف 15 ارب روپے کی رقم مختص کر رہی ہے جس کی وجہ سے ہر مہینے تنخواہوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔اس گھمبیر صورتحال کی وجہ سے اساتذہ ، آفیسرز اور ملازمین کی زندگیاں روز بروز اجیرن اور مفلوک الحال ہوتی جا رہی ہیں۔عرصہ دراز سے اساتذہ مطالبات کر کر کے، اخباری بیانات دے دے کر اور احتجاج کر کر کے تھک گئے لیکن ارباب اختیار کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی ہم پر زور مطالبہ کرتے ہیں وزیر تعلیم صاحبہ اور وزیر خزانہ صاحب سے، کہ وہ وزیر اعلی کی واضح احکامات پر عمل کرتے ہوئے بروقت یونیورسٹی کو فنڈ کی فراہمی یقینی بنائیں۔ہم وزیر اعلی سرفراز بگتی صاحب سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ نوٹس لیں اس بات کا ، کہ ان کے احکامات پر عملدرآمد میں لت لعل سے کام کیوں لیا جا رہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *