’ بولڈ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی بھی مجھے ۔۔‘ متھیرا ویڈیو شیئر ہونے پر چاہت فتح علی خان پر برس پڑیں

لاہور (قدرت روزنامہ )پاکستان کی نامور میزبان و ماڈل متھیرا نے سوشل میڈیا پر مشہور ہونے والے چاہت فتح علی خان کی جانب سے شیئر کردہ نامناسب ویڈیو کے خلاف برہمی کا اظہار کرتے ہوئے خاموشی توڑ دی ۔

تفصیلات کے مطابق کچھ روز قبل چاہت فتح علی خان متھیرا کے شو میں ان کے مہمان بنے، پروگرام کی ایک ویڈیو چاہت فتح علی خان نے اپنے انسٹاگرام پر شیئر کی جو وائرل ہوگئی، ویڈیو میں چاہت فتح کی جانب سے متھیرا کو گلے لگانے کی کوشش اور ان سے ہاتھ ملاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چاہت فتح علی خان کی حرکات پر متھیرا اچھا محسوس نہیں کر رہیں اور خود کو ان سے دور کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔اب متھیرا نے اس ویڈیو پر اپنے شو میں سخت ردعمل دیا اور اعتراف کیا کہ یہ ویڈیو ان کی بغیر اجازت غلط اینگل سے بنائی گئی جب کہ سوشل میڈیا پر شیئر بھی بغیر اجازت کی گئی۔

متھیرا کا ردعمل:

متھیرا نے کہا ‘جب بھی کوئی مہمان ہمارے شو پر آتا ہے تو میں انہیں عزت دیتی ہوں، پیار سے اور اچھے انداز سے پیش آتی ہوں لیکن اس انداز میں ویڈیو بنانا انتہائی بری حرکت تھی، بولڈ ہونے کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ کوئی بھی دیکھے اور گلے لگالے’۔

ماڈل و میزبان نے کہا کہ ‘میں انتہائی بے آرام محسوس کررہی تھی، یہ ویڈیو ہمارے کیمروں سے نہیں بلکہ چاہت فتح کی جانب سے بغیر اجازت بنائی گئی، مجھے یا میری ٹیم کو اس ویڈیو بنائے جانے کا علم نہیں تھا، شو کے کیمرے کہیں اور ہوتے ہیں جب کہ یہ ویڈیو دوسری جگہ سے بنائی گئی ہے جس کی اجازت نہیں ہوتی’۔

متھیرا نے مزید کہا ‘ ایک عورت ہونے کی حیثیت سے یہ سب تکلیف دہ تھا کیونکہ میں یہ سب حرکتیں نہیں کرتی کہ لوگوں کو گلے لگاؤں’۔

انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ چاہت فتح نے بغیر اجازت ویڈیو پوسٹ کی اور بعد میں جب انہیں ہٹانے کا کہا گیا تو انہوں نے نہیں ہٹائی اور نہ ہی معافی مانگی۔

متھیرا نے ناظرین کو متنبہ کیا کہ اگر وہ انہیں کہیں دیکھیں تو نہ انہیں گلے لگائیں اور نہ ہاتھ ملانے کی کوشش کریں۔

متھیرا نے مزید کہا کہ وہ اپنے سیٹ سے روانگی کےلیے تیار تھیں، باہر ان کی گاڑی کھڑی ہوئی تھی کہ اس دوران چاہت فتح علی خان نے ویڈیو بنائی جس کے فوری بعد وہ سیٹ سے چلی گئیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *