جب پارلیمنٹ نے دو تہائی اکثریت سے ترمیم منظور کی تو ہاؤس نامکمل کیسے تھا،جسٹس جمال مندوخیل

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران وکیل درخواستگزار نے کہاکہ جب 26ویں آئینی ترمیم ہوئی اس وقت ہاؤس مکمل ہی نہیں تھا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا 26ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور نہیں ہوئی،جب پارلیمنٹ نے دو تہائی اکثریت سے ترمیم منظور کی تو ہاؤس نامکمل کیسے تھا،کیا ہاؤس نامکمل ہونے کی یا کورم پورا نہ ہونے کی کسی نے نشاندہی کی۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،وکیل درخواستگزار نے کہاکہ جب 26ویں آئینی ترمیم ہوئی اس وقت ہاؤس مکمل ہی نہیں تھا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا 26ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور نہیں ہوئی،جب پارلیمنٹ نے دو تہائی اکثریت سے ترمیم منظور کی تو ہاؤس نامکمل کیسے تھا،کیا ہاؤس نامکمل ہونے کی یا کورم پورا نہ ہونے کی کسی نے نشاندہی کی،عزیر بھنڈاری نے کہاکہ ترمیم بغیربحث کئے رازداری سے منظور کی گئی،وکیل درخواستگزار نے کہاکہ جب تک واضح مینڈیٹ نہ ہو اس وقت تک ترمیم نہیں ہو سکتی، انتخابات، بہت ساری درخواستیں الیکشن ٹریبونلز میں زیرالتوا ہیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ الیکشن پٹیشنز تو الیکشن ٹریبونلز نے ہی دیکھنی ہیں، ولیل سے لگتا ہے ٹریبونل کے الیکشن پٹیشنزپر فیصلے تک ترمیم پر سماعت نہ کریں،ایسے میں تو 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت ہی روکنی پڑے گی،وکیل درخواستگزار نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد اس کے اثرات گہرے ہیں،شیخ احسن الدین نے کہاکہ ایسے لوگ بھی عدلیہ میں آ رہے ہیں جنہیں نااہلی کی بنیاد پر پہلے ہٹایا گیا، سربراہ آئینی بنچ نے کہاکہ آپ کی دلیل نوٹ کرلی۔

دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے درخواست گزار بیرسٹرصلاح الدین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ یہ دلیل بھی دے سکتے ہیں مخصوص نشستوں کے فیصلےپر عمل ہی نہیں ہوا۔

عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت 3ہفتوں کیلئے ملتوی کردی اور تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *