شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی، کیا اب عام پاکستانی گاڑی خرید پائے گا؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)گورنر اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کا اعلان کردیا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود 13 فیصد سے کم کرکے 12 فیصد کردی ہی۔
شرح سود میں کمی کے بعد ہر پاکستانی کے ذہن میں یہ سوال آرہا ہے کہ اب عام شہری کو اس کا کیا فائدہ پہنچے گا؟
’پالیسی ریٹ میں کمی سے پیسا بینک سے نکل کر اسٹاک مارکیٹ کی طرف آتا ہے‘
ماہر اسٹاک ایکسچینج شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ عموماً جب بھی شرح سود میں کمی آتی ہے تو اس کا اثر اسٹاک مارکیٹ پر پڑتا ہے، کیونکہ پالیسی ریٹ میں کمی سے پیسا بینکنگ سیکٹر سے نکل کر اسٹاک مارکیٹ کی طرف آتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم گزشتہ ایک سال سے دیکھ رہے ہیں کہ کمپنیوں نے شرح سود میں کمی کے بعد منافع کمایا، جس سے شیئر ہولڈرز کو بھی فائدہ ہوا۔
’اب انڈسٹری اپنے پیروں پر کھڑی ہونے جارہی ہے‘
معاشی تجزیہ کار محمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ شرح سود 22 فیصد سے 12 فیصد پر آنے کا مطلب یہ ہے کہ اب انڈسٹری اپنے پیروں پر کھڑے ہونے جارہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کے قرضے کم ہورہے ہیں، اور ٹیکس کلیکشن میں بہتری آرہی ہے، انڈسٹری کو چلانے کے لیے یہ سب ضروری تھا۔ اب انڈسٹری چلنے سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور قوت خرید بڑھے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ بینک سے پیسا نکلتے ہی مارکیٹ میں آرہا ہے اور اب پیسا گھوم رہا ہے جس سے بہت سارے شعبوں پر مثبت اثرات مرتب ہونے کے امکانات روشن ہیں۔
’شرح سود میں کمی سے کار فنانسنگ میں بہتری آئےگی‘
آٹو انڈسٹری کے ماہر مشہود علی خان کا کہنا ہے کہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ شرح سود میں کمی سے کار فنانسنگ میں بہتری آئی ہے اور مزید آئے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی قیمتوں سے اس کا تعلق نہیں لیکن بینکوں کا تعلق ضرور ہے۔ ’اگر اس طرف بھی توجہ دی جائے کہ اسٹیٹ بینک اس پالیسی میں ترمیم کردے کہ بینک 30 لاکھ سے زیادہ گاڑیوں کی مد میں قرضہ دے سکیں تو مزید بہتری آنے کا امکان ہے۔‘
’بینکوں کے فنانسنگ ڈیپارٹمنٹ اب دوبارہ کھلنا شروع ہوگئے ہیں‘
مشہود علی خان نے کہاکہ جہاں بینک سے گاڑی خریدنے والا 24 روپے دیتا تھا وہیں اب وہ 12 روپے دے گا۔ بینکوں کے فنانسنگ ڈیپارٹمنٹ بند ہوگئے تھے جو پھر سے کھلنا شروع ہوگئے ہیں۔
’اب پراپرٹی کا کاروبار بہتری کی طرف جائےگا‘
پراپرٹی کے کاروبار سے منسلک معاذ لیاقت کا کہنا ہے کہ شرح سود میں کمی سے پراپرٹی کا کاروبار بہتری کی طرف جائےگا۔
انہوں نے کہاکہ بینکوں سے نکلنے والے پیسے کے اثرات عام کاروبار پر بھی پڑیں گے، یہاں ساری چیزیں ایک دوسرے کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔ جب سب کچھ چلتا ہے تو انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ پراپرٹی خریدے۔