نئے ٹیکس قوانین: کیا پراپرٹی کی خریداری پر ٹیکس چھوٹ حاصل ہوگی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ملکی معاشی صورتحال کے پیش نظر حکومت نے ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے دیگر شعبوں کی طرح پراپرٹی یا ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں بھاری ٹیکس عائد کیے تھے جبکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکسٹ نیٹ میں شامل کرنے کے لیے نان فائلرز کے پراپرٹی خریدنے پر بھی ایک حد تک پابندی عائد کر دی تھی۔
اب یہ باتیں سامنے آ رہی ہیں کہ حکومت نے 5 کروڑ تک کی سرمایہ کاری کرنے والوں کو ٹیکس ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ٹیکس گوشوارے جمع کرنے والے فائلرز کے گرد بھی حکومت کا گھیرا تنگ ہوتا جارہا ہے۔
پراپرٹی ٹیکس میں کمی کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس کی تجاویز سامنے آنے کے بعد یہ واضح ہوگا کہ کیا نان فائلرز کو پراپرٹی کی خریداری میں کچھ ریلیف ملے گا اور فائلرز کس مالیت کی پراپرٹی خرید سکتے ہیں۔
حکومت کی جانب سے نئے ٹیکس قوانین کے بعد وہ فائلرز جنہوں نے اپنے اثاثوں کی مالیت ایک کروڑ روپے ظاہر کی ہے ان پر ایک کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی جائیداد خریدنے پر پابندی تجویز کی تھی۔
دوسری جانب چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے بھی واضح طور پر کہا تھا کہ پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے لوگوں کو اپنے ذرائع آمدن بتانا ہوں گے۔
معاشی ماہر مہتاب حیدر سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا نئے ٹیکس قوانین کے تحت پراپرٹی کی خریداری پر ٹیکس چھوٹ حاصل ہو گی؟
مہتاب حیدر نے بتایا کہ ٹیکس قوانین میں ترمیم کے ذریعے نان فائلرز کو تو کوئی بڑا ریلیف نہیں ملے گا جبکہ فائلرز کے گرد بھی گھیرا مزید تنگ کیا گیا تھا، اس پر نظر ثانی کے لیے پارلیمنٹ کی تشکیل کردہ ذیلی کمیٹی نے اپنی تجاویز پیش کرنی ہیں کہ نئے ٹیکس قوانین میں کی گئی ترامیم میں کیا کیا تبدیلی کی ضرورت ہے۔
گزشتہ روز اپنے اجلاس کے بعد اس کمیٹی نے کوئی حتمی تجاویز پیش نہیں کی ہیں، ٹیکس قوانین میں کی گئی ترمیم میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ ایک کروڑ روپے مالیت کے اثاثے ظاہر کرنے والا شخص ایک کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد کی جائیداد یا پراپرٹی نہیں خرید سکتا۔
مہتاب حیدر نے بتایا کہ جائیداد کی خریداری کے وقت ٹیکس کا تعین کرنے کے لیے اس وقت ملک بھر میں 3 نظام نافذ ہیں، ایک ڈی سی ریٹ، دوسرا ایف بی آر ایویلیوایشن اور تیسرا مارکیٹ ریٹ ہے۔
’ان تینوں میں بہت فرق ہے، ملک میں جو بھی جائیداد کی خریداری کے وقت مالیت ظاہر کی جاتی ہے اس میں 97 فیصد کیسز میں مالیت 1 کروڑ سے کم ظاہر کی جاتی ہے، جو نئے ٹیکس قوانین ہیں وہ صرف 2.5 سے 3 فیصد افراد پر عائد ہوں گے۔‘
5 کروڑ کی سرمایہ کاری والوں کو ٹیکس چھوٹ؟
پارلیمانی کمیٹی میں اراکین قومی اسمبلی اور چیئرمین ایف بی آر سمیت ریئل اسٹیٹ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کی جن میں چیئرمین آباد نارتھ ایس ایم نبیل چیئرمین حبیب گروپ عارف حبیب بھی شامل تھے، 5 کروڑ روپے تک کی سرمایہ کاری پر پوچھ گچھ نہ کرنے کی تجویز چیئرمین حبیب گروپ عارف حبیب نے پیش کی تھی۔
عارف حبیب کے مطابق پراپرٹی سیکٹر میں 5 کروڑ روپے کی سالانہ سرمایہ کاری پر ایف بی آر کو پوچھ گچھ نہیں کرنی چاہیے اس سے لوگ فائلرز ہوں گے اور ٹیکس کے لیے رجسٹرڈ ہو جائیں گے بعد میں ان لوگوں پر ٹیکس کی شرح کو بڑھایا جا سکتا ہے۔
چیئرمین آباد حسن بخشی نے کہا کہ نئے ٹیکس قوانین ترمیمی بل سے 2.5 فیصد نہیں بلکہ 60 فیصد لوگ متاثر ہوں گے، پراپرٹی سیکٹر میں اب بلیک منی سے سرمایہ کاری نہیں ہو رہی، بلکہ بینکنگ ٹرانزیکشنز ہو رہی ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر نعمان راشد لنگڑیال نے بتایا تھا کہ گزشتہ سال ہونے والی ٹرانزیکشنز میں سے 93 فیصد کی مالیت 50 لاکھ روپے سے کم تھی، 3.8 فیصد ٹرانزیکشنز ایک کروڑ روپے سے کم مالیت، پاکستان میں 10 ارب روپے سے زائد اثاثے ظاہر کرنے والوں کی تعداد صرف 12 ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق پراپرٹی کی خریداری کے دوران ٹرانزیکشنز پر ٹیکسز کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، البتہ غیر ٹیکس شدہ انکم کو کسی بھی صورت میں سرمایہ کاری کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *