کتاب میلوں کو روکنے کیلئے سازشیں کی جارہی ہیں، بساک


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچستان کتاب کاروان ملک کے کونے کونے میں جاری ہے۔کوہ سلیمان سے لے کر گوادر تک کتاب کاروان کے سلسلے میں ایک ماہ سے زائد کتب میلے جاری ہیں۔لیکن ریاستی اداروں، پولیس اور حکومتی مشینری کی جانب سے مسلسل ان کتاب میلوں کو روکنے کیلیے مختلف سازشیں کی جارہی ہیں۔ اس سے پہلے گوادر ، خاران ، نصیرآباد میں پولیس کے ذریعے کتاب میلوں کو سبوتاز کرنے کیلیے مختلف ذرائع سے طالبعلموں کو ہراساں کیا گیا، کتاب اسٹالوں کو اکھاڑ پھینکا گیا ، طالبعلموں کو گرفتار کرنے سمیت جعلی ایف آئی آر درج کیے گئے۔اسی طرح کوہ سلیمان کے مختلف علاقوں ڈیرہ غازیخان، تونسہ شریف ، بارکھان ، راجن پور اور دیگر جگہوں پر کتب میلے جاری ہیں لیکن بدقسمتی کے ساتھ کوہ سلیمان بھر میں کتاب میلوں کو روکنے کیلیے حکومتی ادارے سرگرم ہے۔ پہلے بارکھان میں ضلعی انتظامیہ کی سربراہی میں پولیس نے کتاب اسٹال پر دھاوا بول کر طالبعلموں کو ہراساں کرنے کے بعد اسٹال کو زبردستی بند کروایا۔اس کے بعد تونسہ شریف میں پوسٹ گریجویٹ کالج کے سامنے لگے کتاب میلے پر پنجاب پولیس نے دھاوا بولا ، طالبعلموں کو ہراساں کرنے کے بعد کتابوں کو اپنے ساتھ لے گئے۔اس کے بعد یارو کھوسہ ڈیرہ غازیخان میں پنجاب پولیس نے علم دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے طالبعلموں کو کتابوں سمیت گرفتار کیا۔ڈیرہ غازیخان جو کہ بلوچ اکثریتی علاقہ ہے لیکن پنجاب پولیس اور پنجاب حکومت نے بلوچ عوام کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا ہوا ہے۔ جس کی واضح مثال حال ہی میں کتب میلوں پر لگے پابندیاں ہیں۔گزشتہ دنوں کوہ سلیمان کے علاقے فاضلہ کچھ میں لگے کتاب میلے پر بارڈر ملٹری پولیس نے دھاوا بولا، بی ایم پی قبائلی علاقے کی مقامی فورس ہے لیکن انگریز دور کے باقیات پولیٹکل اسسٹنٹ اسی مقامی فورس کو بلوچوں کے خلاف استعمال کررہی ہے۔اس کے بعد آج راجن پور کے علاقے داجل میں لگے کتاب میلے پر پھر پنجاب پولیس نے لشکر کشی کی ہے۔غنڈہ گردی کی حد یہ ہے کہ پنجاب پولیس اہلکار سر عام طالبعلموں کو گالیاں نکالتے رہے، پرچے کروانے کی دھمکیاں دیتے رہے۔پنجاب پولیس نے علم دشمنی کرتے ہوئے داجل میں منعقدہ کتاب اسٹال کو بھی زبردستی اکھاڑ پھینکا اور سات طالبعلموں کو غیرقانونی طور پر کتابوں سمیت گرفتار کیا ہے۔ہم پنجاب حکومت اور ڈیرہ غازیخان ڈویڑن کے انتظامیہ سے کہنا چاہتے ہیں کہ یہ کتابیں ملک کے بڑے کتاب گھروں سے ہم خرید کر اپنے علاقے کے لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ کوہ سلیمان سمیت پورے بلوچستان میں علم کی روشنیاں جلا سکیں۔پنجاب حکومت ڈیرہ غازیخان انتظامیہ کوہ سلیمان بھر میں بلوچ طالبعلموں، سیاسی کارکنان اور کتاب میلوں کو ہراساں کرنا بند کرے بصورت دیگر ہم پورے کوہ سلیمان میں سخت احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *