خاندان والوں نے کمرے میں بند کردیا اور جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔۔۔ مشکلوں سے لڑ کر چھوٹی عمر میں ایک کامیاب ادارہ چلانے والی یہ لڑکی کون ہے؟ جانیں

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کو بھی پڑھنا چاہئیے، اب لڑکے لڑکیاں برابر ہیں وغیرہ وغیرہ۔ یہ وہ نعرے ہیں جو ہم روز دن میں کئی مرتبہ سنتے اور پڑھتے ہیں۔ مختلف سیمینارز سے لے کر سوشل میڈیا تک لوگ لڑکے اور لڑکیوں کی برابری کی باتیں کرتے تو دکھائی دیتے ہیں لیکن ابھی بھی ترقی پزیر معاشروں میں ایسے خاندانوں کی کمی نہیں جہاں لڑکیوں کو لڑکوں سے کم سمجھا جاتا ہے۔ نہ ہی انھیں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہوتی ہے نہ اپنے خواب پورے کرنے کی۔

خاندان والوں نے مارا اور کمرے میں بند کردیا
ایسی ہی ایک لڑکی ہیں فضا خان جنھوں نے سوات کے ایک ایسے روایتی خاندان میں جنم لیا جہاں لڑکیوں کی زندگی گھر کی چار دیواری تک محدود سمجھی جاتی ہے۔ فضا کو پڑھنے کی اجازت نہیں تھی کیوں کہ ان کا ددھیال بہت سخت اور روایتی قسم کا تھا۔ جب فضا نے پڑھنے کے لئے ضد کی تو ان کے خاندان والوں نے انھیں کمرے میں بند کردیا اور اس قدر مارا کہ ان کی جان پر بن گئی۔ ان کے ددھیال والوں کا کہنا تھا کہ عورت کا کام صرف مردوں کی خدمت کرنا اور گھر کے کام کرنا ہی ہے جسے فضا ماننے کو تیار نہیں تھیں۔

پڑھائی کے لئے شہر چھوڑ دیا
اس مشکل صورتحال سے نکلنے کے لئےفضا کراچی آگئیں اور یہاں آکر اپنا تعلیمی سلسلہ شروع کیا۔ جب عملی زندگی میں قدم رکھنے کا وقت آیا تو فضا نے ایک نجی نیوز چینل میں نیوز اینکر کی جاپ شروع کی جس پر ان کے خاندان والوں نے ان پر تیزاب پھینکنے کی یا گولی مارنے کی دھمکی بھی دی۔

زیادہ وزن اور لوگوں کے طعنے
مسلسل ذہنی دباؤ سے فضا کا وزن بڑھنے لگا جس کے بعد لوگ انھیں ٹی وی پر کام کرتا دیکھ کر مذاق اڑانے لگے۔ فضا کی تکلیف دہ زندگی ایک بار پھر ڈگر سے ہٹ گئی اور انھیں نوکری چھوڑنی پڑی۔ فضا اس بارے میں کہتی ہیں “لوگوں کو احساس نہیں ہوتا کہ جب کسی کا وزن زیادہ ہوتا ہے تو وہ خود کتنی اذیت میں ہوتا ہے لیکن لوگ اتنے برے طنز کرتے ہیں کہ سامنے والا خودکشی کرنے کا سوچنے لگتا ہے“

ستائیس سال کی عمر میں اپنے پیروں کر کھڑی ہونے والی لڑکی
نوکری چھوڑنے کے علاوہ موٹاپے کے طعنے اور لوگوں کے رویوں نے فضا کو اندر سے اتنا توڑ دیا تھا کہ انھیں خود سے نفرت ہوگئی تھی۔ لیکن یہی وہ وقت تھا جب فضا نے اپنی کرچیاں سمیٹیں اور خود کو نئے انداز میں تعمیر کرنا شروع کیا۔ آج فضا صرف ستائیس سال کی عمر میں“کریٹیو برینز پروڈکشنز“ کے نام سے ایک ادارہ چلا رہی ہیں جس کا مقصد صحافت اور فلم سازی کو فروغ دینا ہے۔ اس سب کے ساتھ فضا اپنی زندگی میں ہونے والی تلخیاں نہیں بھولیں بلکہ وہ چھوٹے علاقوں میں رہنے والی خواتین کے لئے بہت کچھ کرنا چاہتی ہیں۔ فضا انسانی حقوق کی کارکن ہیں اور کئی قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز جیت چکی ہیں۔