انسانی جسم میں بیکار سمجھا جانے والا ایک ’بافتہ‘ انتہائی کارآمد نکل آیا، سائنسدان حیران

یہ دریافت سماعت کے سائنسی مطالعے میں ایک اہم پیشرفت سمجھی جا رہی ہے


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ انسانی کان کے پیچھے واقع ایک عضلہ، ’اوریکولرس پوسٹیریئر‘ (Auricularis Posterior )، جو طویل عرصے سے غیر فعال سمجھا جاتا تھا، مخصوص حالات میں دوبارہ متحرک ہو سکتا ہے۔
جرنل فرنٹیئرز ان نیورو سائنس میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، یہ عضلہ اس وقت حرکت میں آتا ہے جب کوئی فرد توجہ سے سننے کی کوشش کرتا ہے، خاص طور پر ایسے آڈیوز سننے کے دوران جو زیادہ توجہ کا تقاضا کرتے ہیں۔
تحقیق کے اہم نکات
جرمنی کی سارلینڈ یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق کے مطابق، جب لوگ زیادہ توجہ کے ساتھ کچھ سنتے ہیں، خاص طور پر مشکل آڈیوز، تو یہ عضلہ متحرک ہو جاتا ہے۔
تحقیق جرمنی کی سارلینڈ یونیورسٹی میں کی گئی، جہاں 20 افراد کو شامل کیا گیا، جنہیں مختلف آڈیوز سنوائے گئے۔
شرکاء کے کان کے عضلات کی برقی سرگرمی کو الیکٹرومیوگرافی کے ذریعے ریکارڈ کیا گیا۔
جیسے جیسے آڈیو سننا مشکل ہوتا گیا، ویسے ویسے Auricularis Posterior عضلہ کی سرگرمی میں اضافہ دیکھا گیا۔
یہ عضلہ ممکنہ طور پر کان کی پوزیشن کو ایڈجسٹ کرکے آواز سننے کی صلاحیت بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔
تحقیق کے ممکنہ فوائد
ماہرین کا ماننا ہے کہ اس دریافت سے سماعت کی خرابیوں کے علاج میں مدد مل سکتی ہے، خاص طور پر ایسے افراد کے لیے جن کے سننے کی کوشش کرنے پر اضافی محنت درکار ہوتی ہے۔ اس تحقیق کے نتائج جدید سماعتی آلات کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
ارتقائی پہلو
یہ عضلہ تقریباً 25 ملین سال سے غیر فعال تھا، کیونکہ وقت کے ساتھ انسانوں کی بصری اور سمعی مہارتیں اتنی بہتر ہو گئیں کہ کانوں کو حرکت دینے کی ضرورت باقی نہ رہی۔ تاہم، تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ مخصوص حالات میں یہ عضلہ اب بھی کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ دریافت سماعت کے سائنسی مطالعے میں ایک اہم پیشرفت سمجھی جا رہی ہے اور مستقبل میں مزید تحقیقات کی راہ ہموار کر سکتی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *