سرمایہ کاری میں ریکارڈ اضافہ ، جنوری میں کتنی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں ایک ماہ میں سب سے زیادہ 3442 کمپنیوں نے رجسٹریشن کروائی ہے جو گزشتہ سال کی ماہانہ اوسط کے مقابلے میں 39 فیصد زیادہ اضافے کو ظاہر کرتا ہے، یہ ایک ریکارڈ رجسٹریشن ہے۔
یہ ریکارڈ کامیابی ایس ای سی پی کے پاکستان میں کاروبار دوست ماحول کو فروغ دینے اور کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
ایس ای سی پی کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق جنوری 2025 کے دوران ایس ای سی پی نے مختلف شعبوں میں مختلف کمپنیاں رجسٹر کیں، جن میں صنعتی شعبے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ای کامرس کے شعبوں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا، جس میں 652 نئی کمپنیاں شامل ہوئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تجارتی شعبے میں 463 نئی کمپنیاں، مختلف سروسز میں 411 نئی کمپنیاں، رئیل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ کنسٹرکشن میں 311 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئی ہیں۔
اس کے علاوہ سیاحت اور نقل و حمل میں 242، خوراک و مشروبات میں 158، صحت اور دواسازی میں 233، ایندھن و توانائی میں 81، تعلیم میں 124، کان کنی اور کھدائی میں 119، مارکیٹنگ اور ایڈورٹائزنگ میں 86، ٹیکسٹائل میں 79، کارپوریٹ زرعی فارمنگ میں 73 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں۔
اس ریکارڈ پیش رفت میں دیگر شعبوں میں 650 نئی کمپنیوں کے ساتھ آٹو اور الائیڈ، پاور جنریشن، اسپورٹس اور الائیڈ، تمباکو وغیرہ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مختلف قسم کے کاروباری ڈھانچوں میں کمپنیوں کا ایک دوسرے میں انضمام کا رجحان بھی دیکھنے میں آیا۔ کل نئی رجسٹریشن میں نجی کمپنیوں کا حصہ 58 فیصد رہا جبکہ سنگل ممبر کمپنیوں کا حصہ 38 فیصد رہا ہے۔ بقیہ 4 فیصد میں غیر لسٹڈ کمپنیاں، غیر منافع بخش تنظیمیں، تجارتی تنظیمیں اور ایل ایل پیز شامل ہیں۔
ایس ای سی پی کی مسلسل ڈیجیٹل تبدیلی، رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنانے اور آسان ریگولیٹری فریم ورک نے اس سنگ میل کے حصول میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ کمپنیوں کی رجسٹریشن میں اضافہ پاکستان کے بڑھتے ہوئے کاروباری ماحول اور ملک کے ریگولیٹری فریم ورک پر سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کا مظہر ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایس ای سی پی جاری اصلاحات اور ڈیجیٹلائزیشن کے اقدامات کے ذریعے کاروباری ترقی کی حمایت کرنے کے لیے پرعزم ہے، جس سے کمپنی کی شمولیت اور تعمیل کے عمل کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔