پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل ہونے کے امکانات کیسے بڑھ گئے؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ملکی معیشت پر بڑا بوجھ بننے والی قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری کی باتیں 2014 سے کی جا رہی ہیں تاہم یہ عمل اب تک مکمل نہیں ہوسکا ہے، حکومت نے جلد نجکاری کے لیے پی آئی اے قرض کا بوجھ کم کرنے کے لیے 80 فیصد سے زائد قرض ایک دوسری کمپنی کو منتقل کرتے ہوئے پی آئی اے سی ایل کے نام سے ایک الگ کمپنی تشکیل دی جس پر قرض کا بوجھ کم رہ گیا۔
گزشتہ سال 31 اکتوبر کو ایک مرتبہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی کا بھی انعقاد کیا گیا تاہم خریداری میں دلچسپی لینے والی صرف ایک کمپنی نے اس میں حصہ لیا اور وہ بھی صرف 10 ارب روپے کی بولی لگائی۔
نجکاری کمیشن نے چونکہ پی آئی اے کی ریزرو قیمت 85 ارب 3 کروڑ روپے رکھی تھی اس لیے بلیو ورلڈ کنسورشیم کی 10 ارب روپے کی بولی مسترد کر دی گئی اور اب تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل نہیں ہو سکا ہے۔
وفاقی وزیر نجکاری عبد العلیم خان کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری مکمل نہ ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں جس میں سرفہرست نجکاری کے لیے ایف بی آر کی جانب سے درکار تعاون کا نہ ملنا تھا۔
وزیر نجکاری علیم خان نے بتایا تھا کہ طیاروں کی لیز پر 18 فیصد جی ایس ٹی نہ لینے کا ایف بی آر سے مطالبہ بھی کیا گیا تھا تاہم ایف بی آر نے بالکل لچک نہیں دکھائی۔
رواں سال کے آغاز سے پی آئی اے کو ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی اور یورپی روٹس کی بحالی کے بعد پی آئی اے کی یورپ کے لیے پہلی پرواز 10 جنوری کو پیرس پہنچ گئی۔
اس کے علاوہ برطانیہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ اور پاکستانی سول ایوی ایشن کے حکام 6 فروری تک پی آئی اے سمیت پاکستان کی بین الاقوامی ایئرلائنز کی جانب سے پروازوں کی بحالی کے لیے کیے گئے اقدامات کا آڈٹ کرے گی۔
امکان ظاہرکیا جارہا ہے کہ اب برطانوی روٹ بھی بحال ہوجائے گا اور یہ روٹ پاکستان کے لیے زرمبادلہ کے حوالے سے بہت اہمیت رکھتا ہے، لندن، برمنگھم اور مانچسٹر جیسے روٹس پر پاکستان کے پاس ایک ہفتے میں 3 پروازیں ہوا کرتی تھیں۔
روٹس کی بحالی کے علاوہ اب پی آئی اے اور دیگر ایئرلائنز کو نئے فلیٹس کی خریداری کے لیے سیلز ٹیکس میں چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سیکریٹری نجکاری کمیشن نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ ہوائی جہازوں کے نئے فلیٹس کی خریداری کے لیے تمام ایئرلائنز کو 60 سے 70 ارب روپے تک ٹیکس چھوٹ حاصل ہو گی۔
پی آئی اے کو بھی 15 سے 20 فلیٹس خریدنا ہوں گے، نجکاری کے لیے پی آئی اے کی منفی ایکیویٹی بھی ختم کر دی گئی ہے، 16 ہزار پینشنرز کے واجبات بھی حکومت ادا کرے گی، پی آئی اے نے اب 26 ارب ایف بی آر جبکہ 10 ارب روپے سول ایوی ایشن کو ادا کرنا ہیں۔
سیکرٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری اب بھی حکومت کی اولین ترجیح ہے، نجکاری میں دلچسپی کا اظہار کرنے والوں کے لیے ایکسپریشن آف انٹرسٹ رواں ماہ ہی جاری کیا جائے گا، پی آئی اے کی نجکاری میں اس وقت اتحاد اور قطر ایئرلائنز دلچسپی نہیں رکھتی ہیں۔