جنگل سے ملنے والے 52 کلو سونے اور 11 کروڑ روپے نقدی کا اصل مالک کون؟ معمہ ابھی تک حل نہ ہوسکا

بھوپال (قدرت روزنامہ) بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں ایک حیران کن کرپشن کیس نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ ایک لاوارث گاڑی سے 52 کلو سونا اور 11 کروڑ روپے نقد برآمد ہونے کے بعد سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ یہ دولت کس کی ہے؟ اس معاملے کے مرکزی کردار سابق کانسٹیبل سوربھ شرما ہیں جو مدھیہ پردیش کے ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ میں تعینات تھے۔ ان کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی)، انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ (آئی ٹی)، ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس (ڈی آر آئی) اور لوکایکت پولیس سمیت کئی ایجنسیاں تحقیقات کر رہی ہیں۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق دسمبر 2024 میں سوربھ شرما کے خلاف ایک چھاپے میں آٹھ کروڑ روپے کی جائیداد، نقدی، زیورات اور دیگر قیمتی اشیاء کا انکشاف ہوا تھا۔ لیکن معاملہ اس وقت اور پیچیدہ ہو گیا جب بھوپال کے مینڈوری جنگل میں ایک سفید ٹویوٹا انووا گاڑی ملی جس میں 52 کلو سونا اور 11 کروڑ روپے نقد موجود تھے۔

یہ کرپشن کی ایک عام تحقیقات سے بڑھ کر ایک منظم نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے کا سبب بنی، جس میں مدھیہ پردیش کے اعلیٰ سرکاری افسران اور ریئل اسٹیٹ مافیا کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

لوکایکت پولیس کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 7.98 کروڑ روپے کی نقدی برآمد ہوئی لیکن بعد میں ایک ڈی ایس پی افسر نے بیان دیا کہ ضبط کی گئی رقم صرف 55 لاکھ روپے تھی، جبکہ دیگر برآمدگی میں زیورات اور چاندی شامل تھی۔ اس تضاد نے لوکایکت تحقیقات کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ کیا یہ غلطی ہے یا دانستہ حقائق چھپائے جا رہے ہیں؟ ای ڈی نے منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے اور معاملے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے۔

جس گاڑی سے سونا اور نقدی برآمد ہوئی وہ چیتن سنگھ گور کے نام پر رجسٹرڈ تھی، جو سوربھ شرما کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔ تاہم گور نے کسی بھی قسم کی شمولیت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ گاڑی ایک ڈرائیور کو دی تھی، جس کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں گاڑی کو چھاپوں کی رات سوربھ شرما کی رہائش گاہ کے قریب دیکھا گیا مگر لوکایکت پولیس اسے روکنے میں ناکام رہی اور بعد میں یہ گاڑی جنگل میں لاوارث حالت میں ملی۔ اس سے قیاس کیا جا رہا ہے کہ اندرونی طور پر کچھ عناصر نے مشتبہ افراد کو پیشگی اطلاع دے دی تھی تاکہ وہ ثبوت ہٹا سکیں۔

تحقیقات کے دوران سوربھ شرما کے مالی معاملات میں دبئی، سوئٹزرلینڈ اور آسٹریلیا کے ساتھ روابط کے اشارے بھی ملے ہیں۔ مزید یہ کہ 100 کروڑ روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز کا سراغ ملا ہے، جس میں 52 اضلاع کے ٹرانسپورٹ افسران کے ملوث ہونے کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

سوربھ شرما، چیتن گور اور شرد جیسوال عدالتی حراست میں ہیں، مگر اس کیس کے کئی پہلو اب بھی حل طلب ہیں۔ برآمد شدہ سونے اور نقدی کا اصل مالک کون ہے؟ کیا یہ کرپشن کے پیسوں کا معاملہ ہے یا غیر قانونی سونے کی سمگلنگ کا؟ کیا اس میں اعلیٰ سطح کے سرکاری اور سیاسی افراد ملوث ہیں؟ تحقیقات ابھی جاری ہیں، لیکن یہ معاملہ مدھیہ پردیش کے سب سے بڑے کرپشن کیسز میں شمار ہو رہا ہے، جس کے اثرات مستقبل میں مزید بڑے انکشافات کا سبب بن سکتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *