چینی والے مشروبات آنتوں کی صحت کو متاثر کرکے کس بیماری کا خطرہ پیدا کرتے ہیں؟ نئی تحقیق میں دل دہلا دینے والا انکشاف
واشنگٹن (قدرت روزنامہ) امریکی محققین کی ایک ٹیم نے انکشاف کیا ہے کہ چینی والے مشروبات کا زیادہ استعمال آنتوں کے بیکٹیریا میں ایسی تبدیلیاں لا سکتا ہے جو ذیابیطس کے خطرے کو بڑھاتی ہیں۔ یہ دریافت ان مطالعات میں ایک اور اضافہ ہے جو خوراک اور طویل مدتی صحت کے درمیان تعلق کو واضح کرتی ہیں۔ اس تحقیق سے یہ سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے کہ آنتوں کے بیکٹیریا اور شکر کے استعمال کے درمیان کیا ربط ہے، جو مستقبل میں ذیابیطس سے بچاؤ کے نئے طریقے متعارف کرانے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ تحقیق سائنسی جریدے “سیل میٹابولزم” میں شائع ہوئی جس میں یہ بتایا گیا کہ آنتوں کے بیکٹیریا کے پیدا کردہ میٹابولائٹس ذیابیطس کے خطرے میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ محققین نے ان افراد کے آنتوں کے بیکٹیریا اور خون میں پائے جانے والے میٹابولائٹس کا تجزیہ کیا جو روزانہ دو یا اس سے زیادہ چینی سے بھرپور مشروبات پیتے ہیں۔ انہوں نے نو اقسام کے بیکٹیریا میں تبدیلیاں نوٹ کیں جن میں سے چار وہ بیکٹیریا تھے جو شارٹ چین فیٹی ایسڈز پیدا کرتے ہیں۔ یہ مالیکیولز فائبر کے ہضم ہونے پر بنتے ہیں اور جسم میں گلوکوز میٹابولزم کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ زیادہ میٹھے مشروبات پینے والوں میں میٹابولائٹس کی ایک خاص پروفائل پائی گئی جو مستقبل میں ذیابیطس کے خطرے سے منسلک تھی۔ اس حوالے سے نیویارک کے البرٹ آئن سٹائن کالج آف میڈیسن کے ماہرِ وبائی امراض چیبن چی نے کہا کہ “ہماری تحقیق یہ بتاتی ہے کہ میٹھے مشروبات میٹابولزم کے لیے نقصان دہ کیوں ہوتے ہیں”۔ چی کا مزید کہنا تھا کہ یہ تحقیق اگرچہ مشاہداتی نوعیت کی ہے مگر اس سے ذیابیطس کی روک تھام اور اس کے انتظام میں آنتوں کے بیکٹیریا کے کردار کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق یہ مطالعہ 16 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا پر مبنی تھا۔ تحقیق کے دوران نہ صرف آنتوں کے بیکٹیریا میں تبدیلیاں نوٹ کی گئیں بلکہ محققین نے میٹھے مشروبات کے استعمال اور 56 مختلف سیریم میٹابولائٹس کے درمیان تعلق بھی دریافت کیا۔ ان میں وہ میٹابولائٹس بھی شامل تھے جو آنتوں کے بیکٹیریا کے ذریعے پیدا ہوتے ہیں ۔