اخروٹ یا بادام: کون سا میوہ دماغی صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے؟

یادداشت کا بہتر ہونا روزمرہ زندگی میں بہت بڑا فرق لا سکتا ہے


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اخروٹ ہو یا بادام دونوں گری دار میوے دماغی صحت کو سہارا دیتے ہیں، لیکن ایک دوسرے پر اس حوالے سے معمولی سی برتری رکھتا ہے۔
یادداشت کا بہتر ہونا روزمرہ زندگی میں بہت بڑا فرق لا سکتا ہے۔ یہ نہ صرف آپ کو اہم معلومات یاد رکھنے میں مدد دیتا ہے، بلکہ توجہ مرکوز رکھنے اور سماجی ملاقاتوں میں زیادہ اعتماد محسوس کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ کچھ لوگوں کی یادداشت قدرتی طور پر اچھی ہوتی ہے، لیکن بہت سے افراد کو معلومات یاد رکھنے میں مشکل پیش آتی ہے۔
ایسے افراد کو اکثر مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ بادام یا اخروٹ کھائیں، کیونکہ یہ دونوں دماغی صحت کے لیے مفید ہیں، مگر اخروٹ اس معاملے میں تھوڑا سا آگے ہے۔
ماہر غذائیت کے مطابق، اخروٹ میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی مقدار بادام کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے، جو دماغی افعال جیسے یادداشت، ادراک اور توجہ کو بہتر بنانے کے لیے بہت اہم ہیں۔ لہذا اگر آپ اکثر چیزیں بھول جاتے ہیں تو اخروٹ کو اپنی خوراک میں شامل کرنا ایک اچھا خیال ہو سکتا ہے۔
یادداشت میں بہتری لانے اور حافظہ قوی بنانے کے لیے روزانہ 2 سے 4 اخروٹ کھانا بہتر ہوتا ہے، اور انہیں صبح کے وقت بھگو کر کھانا زیادہ فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
یہ بات ذہن نشین رکھیں کہ اخروٹ وہ واحد غذا نہیں ہے جو ذہنی صحت کو سہارا دیتی ہیں۔ اخروٹ کے علاوہ سبز پتوں والی سبزیاں، ہلدی، مونگ پھلی، بروکولی اور ڈارک چاکلیٹ بھی غذائی اجزا سے پر ہوتے ہیں۔ اور دماغی خلیوں کو صحت مند رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ انہیں اپنی غذا میں شامل کرنے سےیادا شت اور ذہنی افعال کو تقویت ملتی ہے۔
تاہم، ماہر غذائیت نے یہ بھی خبردار کیا ہے کہ ٹرانس فیٹس، چینی، مصنوعی مٹھاس اور بہتر کاربوہائیڈریٹس والی غذائیں دماغی صحت کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
ان غذاؤں کا زیادہ استعمال دماغی زوال، یادداشت کے مسائل اور فالج کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے، ان میں کرسپس ، انسٹنٹ نوڈلز اور فیزی ڈرنکس شامل ہیں۔ اس لیے ان کا استعمال کم کرنا ضروری ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *