پی ٹی آئی کی ڈونلڈ ٹرمپ سے امیدیں، شاہ محمود قریشی کیا کہتے ہیں؟
![](https://dailyqudrat.pk/wp-content/uploads/2025/02/00-47.gif)
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پارٹی کی ڈونلڈ ٹرمپ سے امیدیں لگانے کی پالیسی درست نہیں تھی۔
شاہ محمود قریشی نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے آرمی چیف کو لکھے خط سے متعلق سنا ہے خط دیکھا نہیں، نیت کو دیکھا جانا چاہیے اگر نیت معاملات سلجھانے کی ہے تو اسے مثبت لیا جانا چاہیے۔
وائس چیئرمین کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی چاہتے ہیں کہ معاملات سلجھیں، انہوں نے خط میں وجوہات اور تجاویز بیان کی ہیں اسے مثبت انداز میں دیکھا جائے اور ان کا خط پاکستان کے مسائل کے حوالے سے ہے۔
شاہ محمود قریشی کنے نفرت مٹانے اور خلیج کم کرنے کی ضرورت ہے ، اس وقت قومی ایجنڈے کی ضرورت ہے ایک بڑا قومی معاہدہ ہونا چاہیے، تمام جماعتیں ایک آزادانہ اور خود مختار الیکشن کمیشن پر اتفاق کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مل کر جمہوریت کو نقصان پہنچایا اور انہوں نے پیکا ترمیم کرکے ملک میں آزادی اظہار رائے کا گلا گھونٹ دیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ لوگوں کو بلاوجہ ٹرمپ سے توقعات نہیں باندھنی چاہئیں، پارٹی کی ڈونلڈ ٹرمپ سے امیدیں لگانے کی پالیسی درست نہیں تھی،لوگوں کو بلا وجہ ڈرمپ سے توقعات نہیں باندھنی چاہیے، ہمیں رہائی اپنے موقف اور مقدمات کی پیروی سے مل سکتی ہے،اپنی قبر کی گواہی دے کر کہتا ہوں کہ میں نو مئی کے مقدمے میں بے قصور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں اصلاحات کےلیے قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے، کوئی انفرادی شخص چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، موجودہ قیادت دل اور دماغ سے ملک کا سوچے۔ اس وقت قومی ایجنڈے کی ضرورت ہے، ایک بڑا قومی معاہدہ ہونا چاہیے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو 73 کا آئین بنانے اور آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کو آئین کا حلیہ بگاڑنے پر یاد رکھا جائے گا۔
وائس چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ معاملات سلجھیں، سوچنا ہوگا کہ ہم اس دلدل سے کیسے نکلیں، ہم دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہیں، اس وقت اگر کوئی معقول بات کرتا ہے تو اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
عمران خان نے خط میں وجوہات اور تجاویز بیان کی ہیں اس کو مثبت انداز میں دیکھا جائے، عمران خان کا خط پاکستان کے مسائل کے حوالے سے ہے، تہیہ کیا ہے کہ عمران خان کو صحیح مشورہ دوں گا چاہے وہ پسند کرے یا نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایمانداری سے راستہ نکالنا ہوگا گھر ہمارا جل رہا ہے درد بھی ہمیں ہونا چاہیے، عمران خان نے مذاکراتی کمیٹی بنا کر سیاسی جماعتوں سے بات چیت کرنے کی لچک دکھائی مگر نتیجہ کیا نکلا مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات ہی نہیں کروائی گئی۔