’پتن‘ رپورٹ بے بنیاد اور اداروں کے خلاف سازش ہے، الیکشن کمیشن
![](https://dailyqudrat.pk/wp-content/uploads/2025/02/00-147.jpg)
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان الیکشن کمیشن نے ایک غیرسرکاری تنظیم پتن ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی رپورٹ میں گزشتہ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے ملکی اداروں کو بدنام کرنے کی سازش قرار دے دیا۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پتن کے ایک نمائندہ کا انٹرویو جو کہ ایک نجی ٹی وی چینل پر چلایا گیا اور پتن کی پریس ریلیز سراسر بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ریٹرننگ افسران سے جو بھی فارم 46،45اور47 الیکشن کمیشن کو موصول ہوئے ان کو الیکشن کمیشن نےبغیر کسی ردوبدل کے اپنی ویب سائٹ پر آویزاں کیا جو آج تک موجود ہیں اور اِس سلسلے میں متاثرہ فریقین نے اپنی الیکشن پٹیشنز قانون کے مطابق الیکشن ٹریبونلز میں دائر کی ہوئی ہے جن کی سماعت جاری ہے اور کچھ ٹربیونلز نے فریقین کا مؤقف سننے کے بعد پٹیشنز پر فیصلے بھی کردیے ہیں۔
الکیشن کمیشن کے ترجمان نے کہا کہ ووٹرز کا ٹرن آوٹ الیکشن کمیشن کی سالانہ اور پوسٹ الیکشن رپورٹ میں شامل ہے جو قانون کے مطابق شائع کی جا رہی ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ خواتین اور غیر مسلموں کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے کسی قسم کا تبصرہ کرنا مناسب نہ ہوگا کیونکہ یہ معاملہ زیر سماعت ہے اور الیکشن کمیشن اس معاملے پر آئین اور قانون کےمطابق فیصلہ کرے گا۔
الکیشن کمیشن کے ترجمان نے کہا کہ اگر کسی کے پاس بے ضابطگیوں کا اتنا مواد موجود ہے تو وہ متعلقہ امیدواروں اور متاثرہ فریقین کو مہیا کریں تاکہ وہ ٹربیونلز کے سامنے پیش کریں اور پٹیشنز پر قانون کے مطابق درست کاروائی ہوسکے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس قسم کی کسی بھی رپورٹ کی اس وقت تک کوئی اہمیت نہیں جب تک الیکشن کمیشن سے اس سلسلے میں مؤقف نہ لے لیا جاتا لہٰذا مناسب ہوتا کہ رپورٹ شائع کرنے سے قبل الیکشن کمیشن سے مؤقف لے لیا جاتا اور یہ رپورٹ ادارے کا مؤقف جانے بغیر شائع کی گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سراسر بے بنیاد اور من گھڑت پروپیگنڈے کا تسلسل ہے۔
اپنے بیان میں ترجمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس قسم کے ہتھکنڈوں سے دباؤ میں نہیں آئے گا اور آیین و قانون کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دیتا رہے گا۔
یاد رہے کہ پتن ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے 64 نئے ذرائع کا استعمال کیا گیا۔
تنظیم نے رپورٹ میں کہا کہ عام انتخابات میں بے مثال دھاندلی کے بعد آئین کے ڈھانچے اور روح کو مسخ کرنے کے اقدامات ہوئے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ الیکشن کمیشن ستمبر 2024 تک اپنی ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کے فارم تبدیل کرتا رہا۔